27ویں آئینی ترمیم کیخلاف قانونی جدوجہد، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز تیار

27ویں آئینی ترمیم کیخلاف قانونی جدوجہد، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز تیار

جسٹس بابر ستار، ثمن رفعت سمیت دیگر دو حاضر ڈیوٹی ججز کھڑے ہوں گے
27ویں آئینی ترمیم کیخلاف قانونی جدوجہد، اسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 ججز تیار

ویب ڈیسک

|

21 Nov 2025

اسلام آباد ہائی کورٹ (آئی ایچ سی) کے چار حاضر سروس ججز نے مبینہ طور پر حال ہی میں منظور کی جانے والی 27ویں آئینی ترمیم کو چیلنج کرنے کے لیے درخواست کا مسودہ تیار کر لیا ہے۔

درخواست کے مسودے میں جسٹس محسن اختر کیانی اور جسٹس بابر ستار مرکزی درخواست گزار ہیں، جبکہ جسٹس ثمن رفعت امتیاز اور جسٹس سردار اعجاز اسحاق خان بھی اس میں شامل ہیں۔

 اس پیشرفت کو عدلیہ کے اندر سے اصلاحات کے خلاف مزاحمت کی ایک نمایاں علامت قرار دیا جا رہا ہے۔

ذرائع کے مطابق یہ ڈرافٹ سپریم کورٹ کو بھجوا دیا گیا ہے، تاہم سپریم کورٹ کے حکام کا کہنا ہے کہ اب تک آئی ایچ سی کے کسی جج کی جانب سے باضابطہ درخواست موصول نہیں ہوئی، جس کے باعث معاملے کی حتمی صورتحال غیر واضح ہے۔

اسی طرح فیڈرل کونسٹی ٹیوشنل کورٹ (ایف سی سی) نے بھی اس نوعیت کی کسی درخواست کے موصول ہونے کی تردید کی ہے۔

27ویں آئینی ترمیم میں کیا شامل ہے؟

یہ ترمیم، جس کی منظوری صدر پہلے ہی دے چکے ہیں، ریاستی ڈھانچے میں بڑی تبدیلیاں لاتی ہے، جن میں شامل ہیں:

وفاقی آئینی عدالت (FCC) کا قیام، جسے آئینی تنازعا پر اصل دائرہ اختیار حاصل ہوگا

سپریم کورٹ کے ازخود نوٹس (سو موٹو) کے اختیار اور آئین کی اہم شقوں (184، 186، 191A) کا خاتمہ

صدرِ مملکت کو جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ہائی کورٹ ججز کو ایک عدالت سے دوسری عدالت منتقل کرنے کا اختیار

صدر کو تاحیات استثنا اور کچھ سرکاری عہدے داروں کو آئینی تحفظ

چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے دفاعی قیادت کو نئے چیف آف ڈیفنس فورسز کے تحت مرکوز کرنا

اعلیٰ عدلیہ میں ہلچل

دو سینئر سپریم کورٹ ججزجسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ—پہلے ہی اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے چکے ہیں، جنہوں نے اس ترمیم کو آئین پر شدید حملہ قرار دیا۔

حکومت کا مؤقف ہے کہ یہ اصلاحات ’’بہتر حکمرانی‘‘ اور ’’قومی سلامتی‘‘ کے لیے ضروری ہیں، تاہم آئی ایچ سی ججز کا ممکنہ اقدام ظاہر کرتا ہے کہ عدلیہ کے اندر بے چینی مزید بڑھ سکتی ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ آئینی چیلنج پاکستان میں عدلیہ کی آزادی کے اصل امتحان کی حیثیت اختیار کر سکتا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!