عمران خان کا آرمی چیف کو دوسرا کھلا خط، سنگین الزامات اور جیل میں ناروا سلوک کا شکوہ

ویب ڈیسک
|
8 Feb 2025
اسلام آباد: سابق وزیر اعظم اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کے نام دوسرا کھلا خط لکھ دیا۔
عمران خان نے اس خط میں اپنے ساتھ جیل میں ہونے والی ناانصافیوں، بنیادی حقوق کی پامالی اور بدترین سلوک کا انکشاف کیا۔
یہ خط عمران خان کے آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے شیئر کیا گیا، جس میں انہوں نے اپنی تحریر کردہ پہلی درخواست کو سنجیدگی سے نہ لینے پر برہمی کا اظہار کیا اور آرمی چیف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد فوج اور عوام کے درمیان بڑھتی خلیج کو کم کرنا تھا، مگر ان کے خط کو غیر سنجیدہ اور غیر ذمہ دارانہ انداز میں مسترد کر دیا گیا۔
میرا جینا مرنا پاکستان میں ہے
عمران خان نے اپنے خط میں لکھا کہ وہ ملک کے سابق وزیر اعظم اور سب سے بڑی سیاسی جماعت کے سربراہ ہونے کے ناطے پاکستان کے عوام کی حقیقی ترجمانی کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ "میں نے پوری زندگی عالمی سطح پر پاکستان کا نام روشن کیا۔ 1970 سے میری 55 سالہ عوامی زندگی اور 30 سال کی کمائی سب کے سامنے ہے۔ میرا جینا مرنا صرف پاکستان میں ہے، اور مجھے صرف اپنی فوج کی ساکھ اور عوام میں بڑھتی ہوئی خلیج کی فکر ہے۔"
انہوں نے کہا کہ ان کے پیش کردہ 6 نکات پر اگر عوامی رائے لی جائے تو 90 فیصد عوام ان کی حمایت کریں گے۔
"جیل میں مجھ پر ہر طرح کا ظلم کیا جا رہا ہے"
عمران خان نے جیل میں اپنے ساتھ کیے جانے والے سلوک کو انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی قرار دیا۔ اور کہا کہ اڈیالہ جیل کے سپرنٹنڈنٹ اکرم کو قانون پر عمل کرنے پر اغوا اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا، اور اب پوری جیل انتظامیہ کو ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے "موت کی چکی" میں رکھا گیا، جہاں 20 دن تک مکمل لاک اپ میں رکھا گیا اور سورج کی روشنی تک نہیں پہنچتی۔ پانچ دنوں تک ان کے سیل کی بجلی بند رکھی گئی، مکمل اندھیرے میں رکھا گیا، ورزش کا سامان اور ٹی وی بھی لے لیا گیا۔
انہوں نے لکھا کہ کتابیں پڑھنے کی سہولت بھی اکثر روکی جاتی ہے، اور 40 گھنٹوں تک دوبارہ لاک اپ میں رکھا گیا۔ پچھلے 6 ماہ میں ان کے بیٹوں سے صرف 3 بار بات کروائی گئی جبکہ عدالت کے واضح احکامات کے باوجود **یہ بنیادی حق دینے سے انکار کیا جا رہا ہے۔
"میری اہلیہ اور پارٹی رہنماؤں کو بھی قیدِ تنہائی میں رکھا جا رہا ہے"
عمران خان نے الزام لگایا کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے واضح احکامات کے باوجود ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جا رہی جبکہ بشریٰ بی بی کو بھی قیدِ تنہائی میں رکھا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کو مجھ سے ملنے کی اجازت نہیں دی جاتی، چاہے وہ کتنی ہی دور سے آئے ہوں۔
"عدلیہ پر دباؤ، ججوں کو ڈرا کر من پسند فیصلے کروائے جا رہے ہیں"
عمران خان نے خط میں عدالتی نظام پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا گیا ہے، تاکہ من پسند کے ذریعے من پسند فیصلے لیے جا سکیں۔
انہوں نے کہا کہ میرے کیسز کے فیصلے دباؤ کے تحت دلوائے جا رہے ہیں، اور مجھے غیر قانونی طور پر 4 سزائیں دلوائی جا چکی ہیں۔ ایک جج کا بلڈ پریشر 5 بار ہائی ہوا، جس پر اسے جیل اسپتال میں داخل کرایا گیا۔
اس جج نے میرے وکیل کو بتایا کہ "اوپر سے" شدید دباؤ ہے کہ عمران خان اور ان کی اہلیہ کو ہر صورت سزا دی جائے۔
"یہ سب انتخابی دھاندلی کو چھپانے کے لیے کیا جا رہا ہے"
عمران خان نے دعویٰ کیا کہ یہ سب کچھ عوامی مینڈیٹ چوری کرنے، انتخابی دھاندلی کو چھپانے اور ان کے خلاف جعلی مقدمات میں سزا دلوانے کے لیے کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ پاکستان کے عوام کے حق کے لیے اپنی جدوجہد جاری رکھیں گے، چاہے انہیں جیل میں ہی کیوں نہ رہنا پڑے۔
Comments
0 comment