اعظم خان سواتی کے تہلکہ خیز انکشافات: قرآن پر حلف اٹھا کر عمران خان اور فوجی قیادت سے متعلق بڑے دعوے

ویب ڈیسک
|
6 Apr 2025
راولپنڈی: پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما اعظم خان سواتی نے قرآن پاک پر حلف اٹھا کر بانی پی ٹی آئی عمران خان اور فوجی قیادت سے متعلق انتہائی حساس انکشافات کیے ہیں، جو سیاسی و فوجی حلقوں میں شدید بحث کا باعث بن سکتے ہیں۔
عمران خان سے ملاقات اور صحت کے مسائل پر اعظم سواتی نے کہا کہ ان کے بارے میں عمران خان سے منسوب غلط خبریں پھیلائی گئیں۔ جب ان کی عمران خان سے ملاقات ہوئی تو اس وقت بشریٰ بی بی (عمران خان کی اہلیہ) بھی موجود تھیں۔
ڈاکٹر بابر اعوان نے ان کے بیٹے کو عمران خان سے ملوایا۔ عمران خان نے 10 منٹ تک ان کی صحت کے بارے میں تفصیل سے پوچھا، جبکہ ان کا علاج راولپنڈی انسٹی ٹیوٹ آف کارڈیالوجی میں ہوا۔
انہوں نے کہا کہ "خان صاحب (عمران خان) کی جیب میں کھوٹے سکے ہیں جبکہ مانسہرہ میں انہیں "ایک سو ووٹ بھی نہیں ملے"۔
- جب اسٹیبلشمنٹ نے انہیں الیکشن لڑنے نہیں دیا، تو گستاخ خان کو ٹکٹ دیا گیا، جو بعد میں نواز شریف کو ہرا کر ایم این اے بن گیا۔
عمران خان کا آرمی چیف سے بات کرنے کی خواہش اور ناکام کوششیں
اعظم سواتی نے بتایا کہ دسمبر 2022 میں نئے آرمی چیف (جنرل عاصم منیر) کی تقرری کے بعد عمران خان نے اعظم سواتی کو بلایا اور کہا: "میں آرمی چیف سے بات کرنا چاہتا ہوں۔"
عمران خان نے شکایت کی کہ"فوجی مجھے گالیاں دیتے ہیں اور میرے ساتھی اس پر ہنستے ہیں۔" انہوں نے کہا کہ "آپ پر مجھے اعتماد ہے، آپ جائیں اور فوجی قیادت سے بات کریں۔"
اس کے بعد اعظم سواتی نے جنرل عاصم منیر کے استاد، ان کے قریبی دوست اور صدر عارف علوی کے ذریعے رابطے کی کوشش کی، لیکن "دروازے نہیں کھلے"۔
- اعظم سواتی نے کہا کہ 22 اگست کو عمران خان کی کسی آئی ایس آئی اہلکار سے ملاقات نہیں ہوئی۔ پارٹی رہنماؤں نے انہیں گھر سے اٹھایا اور جلسہ ملتوی کروانے کو کہا۔
بیرسٹر گوہر خان مجھے اڈیالہ لے گئے، جبکہ اس وقت مذہبی احتجاج جاری تھا۔ جیل، تشدد اور وفاداری کے دعوے
ایک وی لاگر کے دعوے کے جواب میں اعظم سواتی نے کہا کہ "26 نومبر کو وہ اٹک جیل میں تھے"۔ ان پر تشدد کیا گیا، لیکن وہ پی ٹی آئی میں تقسیم پیدا نہیں کرنا چاہتے۔
- انہوں نے کہا: "کونسا جرنیل ہے جو اتنی قربانی کے بعد کہے کہ بانی کا مشن چھوڑ دو''۔
اعظم سواتی کے یہ انکشافات پی ٹی آئی اور فوجی قیادت کے درمیان تعلقات کے حوالے سے نئی بحث چھیڑ سکتے ہیں۔ ان کا یہ بیان کہ "عمران خان فوجی قیادت سے بات کرنا چاہتے تھے لیکن رابطہ نہ ہو سکا"، سیاسی تجزیہ کاروں کے لیے اہم ہو سکتا ہے۔
یہ انکشافات اس وقت سامنے آئے ہیں جب پی ٹی آئی کی قیادت اور فوجی اداروں کے درمیان کشیدگی کے بارے میں مسلسل گفتگو ہو رہی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ اس بیان کے بعد سیاسی محاذ پر کیا ردعمل سامنے آتا ہے۔
Comments
0 comment