فوج کے سربراہان کی تقرری، مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کی ترمیم بھی کی جائے، جے یو آئی مسودہ

فوج کے سربراہان کی تقرری، مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کی ترمیم بھی کی جائے، جے یو آئی مسودہ

جے یو آئی نے سود کے خاتمے کی شرط بھی رکھ دی ہے
فوج کے سربراہان کی تقرری، مدت ملازمت میں توسیع کے قانون کی ترمیم بھی کی جائے، جے یو آئی مسودہ

ویب ڈیسک

|

12 Oct 2024

جے یو آئی ف کا آئینی ترامیم کا 24نکاتی مجوزہ ڈرافٹ سامنے آ گیا، جس میں مسلح افواج کے سربراہان کی تقرری، مدت ملازمت میں توسیع اور برطرفی کے معاملے پر آرٹیکل 243 میں ترمیم کی سفارش کی گئی ہے۔

آئینی ترمیم کے متعلق جے یو آئی ف کے مجوزہ ڈرافٹ جے یو آئی ف نے مسلح افواج کے سربراہان کی تقرریوں سے متعلق ترامیم بھی تجویز کردی جے یو آئی ف نے اپنے مجوزہ ڈرافٹ میں آرٹیکل 243 میں شق 5کا اضافہ کرنے کی تجویز دی۔

مجوزہ ترمیم کے تحت مسلح افواج سروسز چیفس کی تعیناتی دوبارہ تقرری سروس میں توسیع اور برطرفی مسلح افواج سے متعلق قوانین کے مطابق ہوگی، سروسز چیفس کی ایک بار تعیناتی دوبارہ تقرری یا سروس میں توسیع کے بعد تبدیل نہیں کیا جاسکے گا۔۔جب تک معاملہ خصوصی کمیٹی میں نہ جائے دونوں ایوانوں قومی اسمبلی اور سینٹ اراکین پر مشتمل ہوگی جس میں تمام سیاسی جماعتوں کی برابر نمائندگی ہوگی جو اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ تشکیل دینگے جبکہ سروسز چیفس کی تبدیلی کے متعلق معاملے پر اپنی سفارشات صدر مملکت کو ارسال کریگی۔

مجوزہ آئی ترمیم میں جمیعت علمائے اسلام نے یکم جنوری 2028 سے تمام اقسام کے سود کے خاتمے کی تجویز دی ہے اور چاروں صوبائی اور دونوں ایوانوں میں متعارف ہونے والی کسی بھی قانون سازی کی اسلامی نظریاتی کونسل سے منظوری لازمی ہو گی۔

جمعیت علمائے اسلام کی مجوزہ آئینی ترمیم کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ آئینی نوعیت کے مقدمات کی سماعت کے لیے سپریم کورٹ کے خصوصی بینچز تشکیل دیے جائیں گے اور آئینی بینچ چیف جسٹس آف پاکستان اور چار سینئر موسٹ ججوں پر مشتمل ہو گا۔

مجوزہ مسودے کے مطابق ججوں کی تعیناتی کی حد تک اٹھارویں ترمیم پر عمل درآمد کی تجویز دی گئی ہے، ہائی کورٹ کے آئینی بینچ کے فیصلوں کے خلاف سپریم کورٹ کا آئینی بینچ اپیل کی سماعت کا مجاز ہو گا۔

جمعیت علمائے اسلام نے تجویز دی ہے کہ آئین کی تشریح سے متعلقہ مقدمات کی سماعت محض آئینی بینچ کرے گا، وفاق اورصوبوں کی سطح پر آئینی بنچز کا قیام عمل میں لایا جائے گا، وفاق میں آئینی بنچ چیف جسٹس سپریم کورٹ کی سربراہی میں قائم ہوگا اور وفاقی سطح پر قائم آئینی بینچ 5 ججوں پر مشتمل ہوگا۔

جے یو آئی کی جانب سے تجویزدی گئی ہے کہ صوبائی سطح پر قائم بینچ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس سمیت تین سینئر ججوں پر مشتمل ہوگا، آرٹیکل 186 کے تحت سپریم کورٹ آئینی معاملات پر اپنی رائے صدر مملکت کو بھجوائے گی۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!