جسٹس علی باقر نجفی نے نور مقدم کے قتل کولیونگ ریلیشن شپ کا نتیجہ قرار دیدیا

جسٹس علی باقر نجفی نے نور مقدم کے قتل کولیونگ ریلیشن شپ کا نتیجہ قرار دیدیا

نور مقدم کیس معاشرے میں پھیلنے والی اس برائی کا براہِ راست نتیجہ ہے
جسٹس علی باقر نجفی نے نور مقدم کے قتل کولیونگ ریلیشن شپ کا نتیجہ قرار دیدیا

Webdesk

|

26 Nov 2025

وفاقی آئینی عدالت کے جج جسٹس علی باقر نجفی کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ نور مقدم کیس معاشرے میں پھیلنے والی اس برائی کا براہِ راست نتیجہ ہے جسے لیونگ ریلیشن شپ کہتے ہیں۔

ذرائع کے مطابق27  سالہ نور مقدم جولائی2021  میں ظاہر جعفر کے اسلام آباد میں واقع گھر سے مردہ حالت میں ملی تھیں، رواں سال مئی میں جسٹس ہاشم کاکڑ کی سربراہی میں جسٹس اسحق ابراہیم اور جسٹس باقر علی نجفی پر مشتمل 3 رکنی بینچ نے ظاہر جعفر کو 2022 میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی جانب سے سنائی گئی سزائے موت کو برقرار رکھا تھا۔

گزشتہ ماہ عدالتِ عظمی نے ظاہر کی جانب سے دائر وہ نظرثانی درخواست سنی جس میں اسے دی جانے والی سزائے موت کو چیلنج کیا گیا تھا، دورانِ سماعت جسٹس علی باقر نجفی نے مجرم کے وکیل خواجہ حارث احمد سے کہا کہ وہ اپنی دلائل کا آغاز اس اضافی نوٹ کو دیکھنے کے بعد کریں، جو اس وقت تک جاری نہیں کیا گیا تھا۔

اس کے کچھ ہی عرصے بعد جسٹس باقر نجفی نے نئی قائم شدہ وفاقی آئینی عدالت کے جج کے طور پر حلف اٹھایا۔

جسٹس علی باقر نجفی نے نور مقدم قتل کیس کے اپنے اضافی نوٹ میں مجرم ظاہر جعفر کی سزا برقرار رکھتے ہوئے یہ قرار دیا کہ یہ کیس دراصل اس برائی کا نتیجہ ہے جو اعلی طبقات میں لیونگ ریلیشن شپ کے نام سے اجاگر ہورہی ہے۔

انہوں نے زور دیا کہ اس قسم کے تعلقات سماجی پابندیوں کو نظرانداز کرتے ہیں اور نہ صرف ملکی قانون بلکہ ذاتی (شریعت) قانون کے بھی منافی ہیں۔

جسٹس علی باقر نجفی نے مزید کہا کہ ایسے تعلقات اختیار کرنا اللہ تعالی کے خلاف براہِ راست بغاوت کے مترادف ہے، اور نوجوان نسل کو اس کے خوفناک نتائج پر غور کرنا چاہیے جو کہ موجودہ کیس میں بھی سامنے آئے، یہ امر سماجی اصلاح کاروں کے لیے بھی ایک موضوع ہونا چاہیے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!