کالعدم انتہا پسند تنظیم کے جھانسے میں آکر خودکش بمبار بننے کیلیے تیار ہونے والی لڑکی ریسکیو، بڑے بڑے انکشافات
ویب ڈیسک
|
29 Dec 2025
کراچی میں سکیورٹی اداروں نے بروقت کارروائی کرتے ہوئے ایک ممکنہ خودکش حملہ ناکام بنا دیا اور آن لائن انتہا پسندوں کے جال میں پھنسی ایک اسکول کی طالبہ کو بحفاظت بازیاب کرا لیا۔
پیر کے روز سندھ کے وزیر داخلہ ضیا الحسن لنجار، آئی جی سندھ جاوید عالم اوڈھو اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) کے اعلیٰ حکام نے مشترکہ پریس کانفرنس میں واقعے کی تفصیلات بتائیں۔ وزیر داخلہ نے کہا کہ بروقت انٹیلی جنس معلومات اور فوری کارروائی کے باعث ایک بڑا سانحہ ٹال دیا گیا۔
ضیا الحسن لنجار کا کہنا تھا کہ حکومت کی اولین ترجیح بچی اور اس کے خاندان کا تحفظ ہے، اور ان کی بحالی و فلاح کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کی جائے گی۔
سی ٹی ڈی کے انسپکٹر جنرل آزاد خان نے بتایا کہ کالعدم بلوچ لبریشن آرمی کے عناصر نے طالبہ سے انسٹاگرام کے ذریعے رابطہ کیا، بعد ازاں اسے واٹس ایپ گروپس میں شامل کیا گیا۔ ان کے مطابق بچی کو بتایا گیا کہ اسے ایک ’’اہم مشن‘‘ کے لیے منتخب کیا گیا ہے اور منصوبے کے تحت اسے کراچی سے باہر بھی لے جایا گیا۔
حکام کے مطابق بچی کو شہر سے باہر ایک چیکنگ آپریشن کے دوران تحویل میں لیا گیا، جس کے بعد فوری طور پر اس کے اہل خانہ کو اطلاع دی گئی اور مکمل تحفظ کی یقین دہانی کرائی گئی۔
وزیر داخلہ نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں پر کڑی نظر رکھیں، کیونکہ شدت پسند عناصر آن لائن پلیٹ فارمز کے ذریعے نوجوانوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت چاہتی ہے کہ متاثرہ بچی ایک محفوظ اور مثبت مستقبل کی جانب بڑھے اور اپنے خواب کے مطابق استاد بن کر معاشرے کی خدمت کرے۔
حکام نے اس واقعے کو والدین اور معاشرے کے لیے ایک اہم تنبیہ قرار دیا کہ ڈیجیٹل دنیا میں بچوں کی نگرانی انتہائی ضروری ہو چکی ہے۔
Comments
0 comment