کراچی میں مزید 5 قبرستان قائم کرنے کا فیصلہ، 14 سال لگیں گے

کراچی میں مزید 5 قبرستان قائم کرنے کا فیصلہ، 14 سال لگیں گے

قبرستان 2040 تک مکمل ہوں گے، کے ایم سی حکام
کراچی میں مزید 5 قبرستان قائم کرنے کا فیصلہ، 14 سال لگیں گے

ویب ڈیسک

|

1 Dec 2025

کراچی میں قبرستانوں کی گنجائش تیزی سے ختم ہونے کے باعث آئندہ برسوں میں صورتحال سنگین ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے، اور خدشہ ہے کہ اگر فوری اقدامات نہ کیے گئے تو 2040 تک شہر میں تدفین کے لیے نئی جگہ موجود نہیں ہوگی۔

اس بڑھتے بحران کے پیش نظر کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن (کے ایم سی) نے شہر کی حدود سے باہر 500 ایکڑ کے چار بڑے قبرستان قائم کرنے اور شہر کے اندر 25 ایکڑ پر مشتمل ایک نیا قبرستان بنانے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق سندھ حکومت نے اس منصوبے کی اصولی منظوری دے دی ہے اور حتمی منظوری جلد متوقع ہے۔

شہر کے میئر بیرسٹر مرتضیٰ وہاب کی حمایت کے بعد صوبائی حکومت نے کے ایم سی کو مختلف مقامات پر زمین کے حصول کی اجازت دے دی ہے۔ حکام کا کہنا ہے کہ مضافاتی علاقوں میں چار بڑے مقامات نئے قبرستانوں کے لیے مختص کر دیے گئے ہیں جبکہ ایک قبرستان شاہراہِ بھٹو کے قریب شہر کے اندر تجویز کیا گیا ہے۔

سرکاری ریکارڈ کے مطابق کراچی میں مجموعی طور پر متعدد قبرستان موجود ہیں جن میں سے 46 کے ایم سی کے زیرِ انتظام ہیں جبکہ دیگر ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی، کنٹونمنٹ بورڈز، سرکاری اداروں، سماجی تنظیموں اور برادریوں کے زیرِ انتظام چلتے ہیں۔

ترقیاتی حکام نے انکشاف کیا کہ کئی قبرستان مکمل طور پر بھر چکے ہیں جس کے باعث بعض مقامات پر پرانی قبریں توڑ کر نئی قبروں کے لیے جگہ بنانے کی شکایات سامنے آئی ہیں۔ ان ہی وجوہات کی بنا پر کے ایم سی نے طارق روڈ سوسائٹی قبرستان، ماڈل کالونی، پاپوش نگر، کورنگی نمبر 6، یٰسین آباد اور عظیم پورہ قبرستان سمیت متعدد بڑے قبرستانوں میں نئی تدفین پر پابندی عائد کر رکھی ہے، تاہم عمل درآمد تسلی بخش نہیں۔

ایک اور سرکاری اہلکار کے مطابق خراب انتظامی صورتحال اور کمزور قانون نافذ کرنے کی وجہ سے کئی قبرستان جرائم پیشہ عناصر اور منشیات فروشوں کی سرگرمیوں کے مراکز بن چکے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی بتایا کہ قبرستانوں میں جگہ کی کمی نے ایک نئی “قبرستان مافیا” کو جنم دیا ہے، جو قبضے، غیر قانونی پلاٹنگ اور چینا کٹنگ میں ملوث ہے۔

اسی بحران کے باعث بعض معروف قبرستانوں میں تدفین کی لاگت ایک لاکھ سے ڈیڑھ لاکھ روپے تک پہنچ چکی ہے، جبکہ کے ایم سی کی مقررہ فیس صرف 9,300 روپے ہے۔

حکام کا کہنا ہے کہ اگر کے ایم سی اور شہر کے میئر کی جانب سے پیش کردہ نیا قبرستان منصوبہ مکمل طور پر نافذ ہو گیا تو شہریوں کو بڑا ریلیف ملے گا اور موجودہ بحران پر قابو پانے میں مدد ملے گی۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!