نوجوانوں کی دلچسپی سے سیاسی حالات بدلنے لگے

نوجوانوں کی دلچسپی سے سیاسی حالات بدلنے لگے

پاکستان کے نوجوانوں میں تعلیم کے ساتھ سیاسی شعور بھی تیزی سے بڑھ رہا ہے
نوجوانوں کی دلچسپی سے سیاسی حالات بدلنے لگے

آفتاب مہمند

|

19 Oct 2024

پاکستان میں تعلیم کی شرح میں اضافہ و دیگر کئی وجوہات کے باعث نوجوان اب سیاسی شعور بیدار ہونے کے بعد نہ صرف عملی سیاست کیطرف راغب ہو رہے ہیں بلکہ ملکی عام انتخابات میں ایک بڑی تعداد میں نوجوان بھی اب ووٹ ڈالنے کے عمل میں حصہ لے رہی ہے۔

الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مطابق سال 2018 میں ملکی عام انتخابات میں 18 سے 35 سال کے درمیان والی عمر کے نوجوانوں کی ووٹ ڈالنے کی شرح 44 فیصد رہی تھی۔ اسی طرح فافن کی ایک رپورٹ کے مطابق 2024 کے ملکی عام انتخابات میں نوجوانوں کی ووٹ ڈالنے کی شرح بڑھ کر 48 فیصد تک پہنچ چکی ہے۔

فافن کے مطابق 2018 کی بنسبت 2024 میں اس شرح میں 11 فیصد تک کا اضافہ ہوا۔ جہاں صوبہ خیبر پختونخوا کا تعلق ہے تو رواں سال کے ملکی عام انتخابات میں 2 کروڑ اور 19 لاکھ سے زائد ووٹرز نے اپنے حق رائے دہی کا استعمال کیا جسمیں ایک بڑی تعداد نوجوانوں پر بھی مشتمل تھی۔

پشاور سے تعلق رکھنے والا نوجوان سراج صافی کہتے ہیں کہ اب وہ زمانے نہیں رہے۔ نوجوانوں میں شعور بیدار ہوگیا جس کے بعد وہ سیاست کیطرف راغب ہو رہے ہیں اور اس میں سوشل میڈیا کا کردار، تعلیمی شرح میں اضافہ جیسے عوامل بھی شامل ہیں۔

نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اسلئے بھی انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہے تاکہ وہ حقیقی عوامی نمائندوں کو منتخب کرکے کل کو ان سے اپنا حق باآسانی مانگ سکے۔ 

سراج صافی کہتے ہیں کہ نوجوان ہی دھاندلی، انتخابات پر اثر انداز ہونے دھوکہ دہی جیسے راستے بھی با آسانی روک سکتے ہیں۔ ایک بڑی وجہ کہ صوبہ خیبر پختونخوا کے نوجوان اب غربت، مہنگائی، دہشتگردی، بے روزگاری سے تنگ آکر اسلئے نکلنا شروع ہو گئے ہیں کہ ان میں یہ شعور بیدار ہو رہا ہے کہ ملک کے مستقبل کی بھاگ دوڑ تو انہی کے ہاتھوں میں ہے لہذا ابھی سے نوجوان قیادت ہی سامنے لانے کا رجحان شروع ہو۔

سراج صافی کے مطابق اگر ایسی ایک تبدیلی آئی ہے تو سیاست سے بالائے طاق رکھ کر یہ حقیقت کو ماننا ہوگا کہ اسمیں پاکستان تحریک انصاف کا ایک اہم کردار رہا ہے۔ انکی نظر میں انتخابی عمل میں اور خصوصا انتخابات کے روز نوجوانوں سمیت تمام ووٹرز کو یہ مشکل ضرور پیش آتی ہے کہ ووٹرز لسٹیں بناتے وقت اندراج کے عمل پر بھرپور توجہ نہیں دی جاتی۔

 ایک اور نوجوان امین اللہ کنڈی کہتے ہیں کہ یہ ایک خوش آئند بات ہے کہ سیاست کیساتھ ساتھ نوجوان اب انتخابات میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہے ہیں۔ انکا حصہ لینا اسکی بات کی دلیل ہے کہ شعور بڑھتا جا رہا ہے لیکن اب بھی کافی کرنا باقی ہے جیساکہ طلبہ کیلئے سیاست کیطرف راغب کرنے کیساتھ ساتھ انکو اپنے رائے حق دہی کی صحیح استعمال پر سمجھانے کیلئے اعلی تعلیمی اداروں کی سطح پر زیادہ سے زیادہ سٹڈی سرکلز کا اہتمام ہونا چاہئیے۔

ایسے میں نوجوان ووٹرز کو بھی سوچنا ہوگا کہ جو سیاسی جماعتیں انکو حقیقی معنوں میں انکے حقوق دلوا سکتے ہیں، انکو وسائل کی فراہمی، صحت و تعلیم کے ایشوز کا حل جیسے مسائل سے نمٹنے کی اہلیت رکھتے ہیں تو انہی جماعتوں کو ووٹ دیکر آگے لایا جائے۔

اُن کے مطابق نوجوان ہی ہیں جو اپنے ووٹ کی طاقت سے پارلیمنٹ، عدلیہ و ملکی تمام تر نظام  کو مضبوط کر سکتے ہیں۔

پشاور سے تعلق رکھنے والے ایک اور نوجوان انعام اللہ کا کہنا ہے کہ دور جدید و ٹیکنالوجی نے جہاں نوجوانوں کا سوچ تبدیل کر دیا تو ایسے میں یہ شعور بھی بڑھ رہا ہے کہ اب عملی سیاست میں حصہ لیکر اپنے ووٹ و سپورٹ ہی کے طاقت کے ذریعے پورے نظام کو تبدیل کرکے ملک و قوم کو مضبوط کیا جائے۔ جوانوں کو ووٹنگ کیطرف راغب کرنے میں سوشل میڈیا کا کردار بھی نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ 

ساتھ ساتھ تعلیم کی شرح جتنی بڑھتی جائے گی اتنا ہی نوجوانوں کا سوچ بدلتا جائے گا۔ اب نوجوان سمجھ گئے ہیں کہ انتخابی عمل و عملی سیاست ہی کے ذریعے وہ حقیقی تبدیلی لا سکتے ہیں۔

نوجوان سیاسی قیادت سے سیکھ کر دور جدید کے تقاضوں کے اقدامات لیکر ملکی مستقبل کا باگ دوڑ انہی کے ہاتھوں آنے والا ہے۔ یہ ایک خوش آئند بات بھی ہے کہ اب وہ ووٹ دیکر کل کو اپنا منتخب نمائندے باآسانی جوابدہ بھی بنا سکتے ہیں۔ اب یہ الیکشن کمیشن ہی کی ذمہ داری ہے کہ جہاں ووٹر لسٹوں میں جو مشکلات سامنے آتی ہیں انکو پہلے سے درست کیا جائے۔

نائلہ الطاف اسی حوالے سے کہتی ہے کہ جب تک نوجوان طبقہ انتخابات میں بھرپور حصہ نہیں لیتے تو مناسب قیادت کا انتخاب نہ ہو کر انکو اپنے حقوق کے بارے علم نہیں ہو پاتا۔ خیبر پختونخوا بشمول قبائلی اضلاع میں اپنے وسائل کا حق اگر لینا ہے تو نوجوانوں ہی نے آگے انا ہوگا۔

نوجوانوں کا سیاست اور انتخابی عمل میں حصہ لینا ایک خوش آئند بات ہے۔ ابھی بھی نوجوانوں کی رجحان میں مزید اضافے کیلئے آگاہی پھیلانے کی شدید ضرورت ہے۔  سب سے پہلے نوجوانوں کو انکی بنیادی حقوق جاننا ہونگے، جسکے لئے انہیں خود بھی آگے بڑھنا ہوگا تب حقیقی تبدیلی آ سکتی ہے۔

وہ سمجھتی ہیں کہ اب ایک بڑی تعداد میں خواتین خصوصا نوجوان لڑکیاں بھی اپنے رائے حق دہی کیلئے نکلنا شروع ہو گئی ہیں۔ نائلہ الطاف کہتی ہے کہ انتخابات کے دنوں خواتین کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ خواتین ووٹرز کیلئے مراکز کم ہونے کی صورت میں رش بڑھ جانے سے خواتین مشکلات کا شکار ہو جاتی ہے۔ اسی طرح انتخابات سے قبل خواتین کیلئے آگاہی سیشنز کا اہتمام بے حد ضروری ہے۔

جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات علی شاہ کہتے ہیں کہ فوری طور پر تعلیمی اداروں میں طلبہ یونینز کو بحال کیا جائے تاکہ نوجوانوں کو سیاست میں آنے کے زیادہ مواقع مل سکے۔ آج کے دور میں سیاست میں کسی نہ کسی شکل میں حصہ لینا ہر نوجوان کی ضرورت ہے۔ طلبہ یونینز کی بحالی کا یہ فائدہ ہوگا کہ نوجوان طبقہ سیاست میں آنے کیلئے خود بھی سیکھ جائیں گے اور دوسرے نوجوانوں کو بھی حقیقی لیڈرشپ کو آگے لانے کیلئے سمجھا پائیں گے۔

جب نوجوان طبقہ حقیقی لیڈرشپ کو انتخابی عمل کے ذریعے منتخب کراکر اسمبلیوں میں پہنچائے گی تو وہ قوم و ملک کو ترقی دیں پائیں گے۔ اسی طرح پارلیمنٹ و جمہوری پٹڑی بھی مضبوط ہوتی جائے گی۔ یہی واحد طبقہ ہے کہ ملک کیلئے ہر طرح کی فیصلہ سازیوں میں اہم کردار ادا سکتے ہیں لہذا نوجوان طبقہ ضرور سیاست کیساتھ ساتھ انتخابی عمل میں زیادہ سے زیادہ حصہ لیں۔

عوامی نیشنل پارٹی کی رہنما شگفتہ ملک نوجوانوں کا انتخابی عمل میں بڑھتا ہوا رجحان کو خوش آئند قرار دیکر کہتی ہے کہ مستقبل کیلئے انکی زیادہ سے زیادہ شرکت کرنا بطور گیم چینجر ثابت ہوگا۔ نوجوان طبقے کو سیاسی شعور دینے، عملی سیاست کیجانب راغب کرنے اور انتخابی عمل میں حصہ لینے کیلئے طلبہ کا کردار بہت اہم ہے۔ لہذا تمام سیاسی جماعتوں کو چاہئیے کہ وہ طلبہ کیلئے اپنے پارٹیز میں زیادہ سے زیادہ سپیس دیا کریں۔ ملک کیلئے اگر حقیقی آواز ہے تو وہ یہی نوجوان طبقہ ہی ہے۔

نوجوان طبقہ کسی بھی ملک کی ترقی و خوشحالی کیلئے ریڑھ کی ہڈی کی حثیت رکھتا ہے۔ شگفتہ ملک کہتی ہیں کہ اب تو نوجوان لڑکیاں بھی سیاسی میدانوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لے رہی ہیں جس سے واضح ہو رہا ہے کہ سیاست میں تبدیلی آرہی ہے۔ معاشرہ بنانے و ملک کو آگے لے جانے کیلئے ان نوجوان لڑکیوں کا کردار بہت اہم ہے۔ جہاں تک انتخابی عمل کا تعلق ہے تو بہت سارے خواتین اب بھی ووٹ سے محروم ہوتی ہیں۔ جسکی وجہ ایک طرف اگر علاقائی روایات ہیں تو اسی طرح دہشتگردی، ناخواندگی، معاشی خراب صورتحال اور شعور کی کمی جیسے عوامل بھی وجوہات میں شامل ہیں۔

 بطور ایک خاتون سیاسی رہنما انتخابات کے دنوں وہ تو خواتین کو ووٹ ڈالنے کی اہمیت، طریقہ کار و دیگر ضروری اقدامات سے آگاہ کرنے کی بھرپور کوشش کرتی ہیں لیکن مجموعی کوششیں بھی ہونی چاہئیے۔ خواتین کو انتخابات کے دن کئی مشکلات کا بھی سامنا کرنا پڑتا ہے جسکے لئے بروقت اقدامات لینا الیکشن کمیشن و دیگر متعلقہ اداروں ہی کی ذمہ داری بنتی ہے۔

الیکشن کمیشن خیبر پختونخوا کے ترجمان سہیل احمد کہتے ہیں کہ تعلیمی اداروں کی سطح پر آگاہی مہم، سمینارز و دیگر اقدامات کا سلسلہ سال بھر جاری رہتا ہے۔ دیگر طبقات کیساتھ ساتھ نوجوانوں کی آگاہی کیلئے طلبہ کا کردار اہم ہوتا ہے۔ انتخابی عمل میں حصہ لینے کیلئے میڈیا کا سہارا، اشتہاری مہم ہر وقت جاری رہتا ہے۔ البتہ عام انتخابات قریب آتے ہی آگاہی مہم، لوگوں کو سمجھانا، ووٹ کی اہمیت سے متعلق اقدامات بڑھا کر نوجوان وولنٹئیرز کی خدمات حاصل کیجاتی ہیں۔

اس ضمن میں معاشرے، سیاسی جماعتوں و تعلیم یافتہ نوجوانوں کی بھی ذمہ داری بنتی ہے کہ عوام کو ووٹ ڈالنے کیلئے راغب کرنے میں الیکشن کمیشن کا ساتھ دیا کریں۔ جہاں انتخابات کے دن عوامی شکایات کا تعلق ہے تو ان شکایات کو دور کرنے کیلئے پہلے سے اقدامات لئے جاتے ہیں۔ جہاں خواتین کیلئے الگ پولنگ سٹیشنز کو مختص کرنے کا سوال ہے تو مجموعی طور پر پولنگ سٹیشنز کی تعداد بڑھا کر رواں سال ایک لاکھ تک پہنچا دئیے گئے تھے۔

جہاں مرد و خواتین کے مشترکہ پولنگ سٹیشنز کا تعلق ہے تو وہاں  الگ الگ سٹاف، الگ راستہ، پردہ داری، الگ سکیورٹی کے انتظامات ہوتے ہیں۔ البتہ بعض یونین کونسلز میں اگر خواتین رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد کم ہوتی ہے تو قانون کے مطابق وہاں پھر مشترکہ پولنگ سٹیشنز قائم کئے جاتے ہیں۔

قبائلی اضلاع میں 2019 میں صوبائی اسمبلی کیلئے پہلی مرتبہ ہونے والے انتخابات میں دیکھا گیا تھا کہ رورل ایریاز میں ایک بڑی تعداد میں خواتین نکلی تھیں۔ جہاں نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد اب انتخابی عمل میں حصہ لیتے ہیں تو ساتھ ساتھ خیبر پختونخوا میں الیکشن کمیشن کا نوجوانوں ہی کو انگیج کرکے بھر پور آگاہی پھیلائی جارہی ہے۔ پھر بھی بزرگ افراد ہو، خواتین ہوں یا نوجوان شکایات کیلئے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے ٹول نمبر فری نمبر "8300" پر ہر وقت رابطہ کر سکتے ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!