پہلگام کشیدگی، امریکا نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت کے سفر سے روک دیا

ویب ڈیسک
|
5 May 2025
امریکہ نے اپنے شہریوں کو پاکستان اور بھارت کے سرحدی علاقوں میں سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا ہے، جس کی وجہ دونوں ممالک کے درمیان ممکنہ مسلح تصادم کا خدشہ بتائی گئی ہے۔
امریکی حکام نے خاص طور پر بھارت میں جرائم اور دہشت گردی کے خطرات کی نشاندہی کی ہے اور اپنے شہریوں کو خطرناک علاقوں میں جانے سے منع کیا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے مطابق، بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور لداخ کے علاقوں میں تشدد اور حملوں کا خطرہ زیادہ ہے، جبکہ پاکستان اور بھارت کی سرحد کے ساتھ ساتھ مسلح تصادم کا امکان بھی موجود ہے۔
امریکی حکام نے مشورہ دیا ہے کہ وسطی اور مشرقی بھارت کے کچھ حصے دہشت گردی کی وجہ سے غیر محفوظ ہیں، جبکہ شمال مشرقی ریاست منی پور میں تشدد اور جرائم کی اطلاعات ہیں۔
دہشت گردی کے ممکنہ حملوں کا خدشہ
امریکی ایڈوائزری میں کہا گیا ہے کہ دہشت گردوں کے حملے سیاحوں کی مقبول جگہوں، ٹرانسپورٹ ہبز، شاپنگ مالز، مارکیٹوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنا سکتے ہیں۔
امریکہ نے پاکستان اور بھارت کی سرحد اور کنٹرول لائن (LoC) پر فوجیوں کی بڑی تعداد پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے، جسے مسلح تصادم کے خطرے کا ایک اہم عنصر قرار دیا گیا ہے۔
نئی دہلی میں واقع امریکی سفارت خانے نے کہا، "مسلح تصادم کے امکان کو دیکھتے ہوئے، امریکی شہریوں کو بھارت-پاکستان سرحد کے 10 کلومیٹر کے اندر سفر کرنے سے گریز کرنا چاہیے۔"
پاکستان میں امریکی سفارت کاروں پر پابندیاں
دوسری جانب، پاکستانی حکومت نے سلامتی کے حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ملک میں امریکی سفارت کاروں کی نقل و حرکت پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
اس سے قبل، برطانیہ نے بھی اپنے شہریوں کو بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر (IIOJK) اور سرحدی علاقوں میں سفر سے گریز کرنے کا مشورہ دیا تھا۔
برطانوی حکومت نے کہا تھا کہ"جموں و کشمیر کے علاقوں (بشمول پہلگام، گلمرگ، سونمرگ، سری نگر شہر اور جموں-سری نگر نیشنل ہائی وے) میں سفر سے مکمل گریز کیا جائے، سوائے جموں شہر کے اندر اور باہر ہوائی سفر کے، نیز لداخ یونین ٹیریٹری کے اندر سفر کے۔"
صورتحال میں شدت کے ساتھ ساتھ، سیاسی تجزیہ کاروں نے کنٹرول لائن (LoC) پر مزید تصادم کے خدشات کا اظہار کیا ہے۔ یہ لائن 1972 کے شملہ معاہدے کے تحت بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر اور پاکستان کے زیر انتظام کشمیر کے درمیان حقیقی سرحد کے طور پر قائم ہوئی تھی۔
واضح رہے کہ پاکستان نے شملہ معاہدے کی پابندی کو معطل کر دیا تھا، جب بھارت نے یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدے سے دستبرداری اختیار کی اور پاکستانی شہریوں کے لیے ویزے منسوخ کرنے، داخلے پر پابندی اور سفارتی عملے کو نکالنے جیسے جارحانہ اقدامات کیے تھے۔
Comments
0 comment