پی ٹی آئی سے ہماری ذاتی دشمنی نہیں ، دوبارہ الیکشن کرائے جائیں، مولانا فضل الرحمن
Webdesk
|
15 May 2024
ملتان: جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ پی ٹی آئی سے ہماری کوئی ذاتی دشمنی نہیں ہے، ملک میں دوبارہ الیکشن کرائے جائیں۔
پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے موجودہ حکومت کے مستعفی ہونے اور انتخابات از سر نو کروانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ الیکشن سے دور رہے۔
مولانا فضل الرحمان نے پریس کانفرنس میں کہا کہ کیا ہم صرف لڑائی کیلیے ہیں کیا ہم نے ترقی کا پہلو ختم کر دیا ہے؟ جس کی تربیت لڑنے کی ہوگی وہ کبھی قیادت نہیں کر سکتا۔حکومت مستعفی ہو اور ملک میں الیکشن از سر نو ہونے چاہییں کیونکہ پچھلے 7،6 ماہ سے گھاٹے کے سودے کیے جا رہے ہیں۔
سربراہ جے یو آئی( ف) نے کہا کہ کیا ماضی کی ایسی کوئی پالیسیاں ہیں جو ہم ملک کو آگے لے کر جائیں، ہمارے تحفظات ہیں ان کو دور کیا جاتا ہے تو ہم سیاسی لوگ ہیں انکار نہیں کریں گے، مذاکرات کیلیے ماحول بنتا ہے تو ہم اس کی حوصلہ افزائی کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ یہ نہیں ہو سکتا کہ اسٹیبلشمنٹ بیک وقت ملازم بھی ہو اور حاکم بھی، اس ذہنیت کو ختم کرنا ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کی مرضی کے بغیر کچھ نہیں ہو سکتا۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ حالات میں حکومت ڈیلیور نہیں کر سکتی، قوم نہیں اٹھے گی اور ووٹ کو تحفظ نہیں فراہم کرے گی تو مسلسل غلامی طرف جا رہے ہیں۔یہ کمزور اسمبلی ہے کیونکہ پیپلز پارٹی حکومت کا حصہ نہیں ہے، ہم پی ٹی آئی کی تحریک سے پہلے اپنی تحریک شروع کر چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پچھلی بار میں نہیں جیتا تھا لیکن اب کی بار میں الیکشن جیتا ہوں، میری خوش قسمتی ہے کہ میرا مدمقابل بڑے منصب لے رہا ہے۔میں سمجھتا ہوں حکومت نہیں کچھ لوگوں کو اچھے عہدے مل گئے ہیں جو انجوائے کرتے رہیں گے۔
سربراہ جے یو آئی ( ف) نے کہا کہ الیکشن کو اتنا بدنام کر دیا ہے کہ اس کو الیکشن کہنا بھی ناجائز ہے، امیدواروں سے کروڑوں روپے لیے گئے جہاز بھرے گئے اسمبلیاں بیچی گئیں۔
مولانا فضل الرحمان نے وضاحت کی کہ مجھے صدر پاکستان کی آفر نہیں ہوئی تھی یہ غلط بات ہے، ایسی عہدوں کی سیاست نہیں کرنی چاہیے، جب عوام مجھے ووٹ دیں گے تو صدر، وزیر اعظم اور وزیر اعلی بھی بنوں گا، پانچ سیٹوں کے ساتھ میں کہوں کہ صدر بن جاں تو یہ میری سیاست نہیں ہو سکتی۔
Comments
0 comment