پی ٹی آئی کے ساتھ سیز فائر ہوگیا ہے، فضل الرحمان کی تصدیق

پی ٹی آئی کے ساتھ سیز فائر ہوگیا ہے، فضل الرحمان کی تصدیق

پی ٹی آئی کے ساتھ سیز فائر اس لیے ہوا کہ اختلافات کا فائدہ تیسری قوت نہ اٹھا لے، سربراہ جے یو آئی
پی ٹی آئی کے ساتھ سیز فائر ہوگیا ہے، فضل الرحمان کی تصدیق

ویب ڈیسک

|

14 May 2024

جمعیت علما اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ ہمارا سیز فائر ہوگیا جو خوش آئند بات ہے، سیاسی قوتوں کے آپسی اختلافات کا فائدہ تیسری قوت اٹھاتی ہے۔

فیصل آباد میں گفتگو کرتے ہوئے فضل الرحمان نے کہا کہ موجودہ تمام سیاست دانوں کو فکر کرنی ہوگی کہ ہمارے الیکشن متنازعہ ہوتے ہیں، ملک کا نظام اس وقت خراب ہے، آئین موجود ہے مگر اُس پر عمل درآمد نہیں ہورہا۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ ادارے مسائل کے حل کے لئے موجود ہیں جیسے اٹھارویں ترمیم کے لیے بھی ہم بیٹھے تھے، اب پھر مل بیٹھیں، الیکشن کمیشن تو ہاتھ پر ہاتھ رکھ کر بیٹھا دیکھتا رہتا ہے وہ آئین پر عملدرآمد نہیں کرواسکتا۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں جب آئین پر عمل ہی نہیں ہوگا تو پھر آئین کیوں موجود ہے؟ اداروں کو اپنے دائرہ کار کے اندر جانا ہوگا کیونکہ اسی وجہ سے اسٹیبلشمنٹ اب بند گلی میں جاچکی ہے اور اُسے کے پاس واپسی کے علاوہ کوئی اور راستہ بھی نہیں ہے۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ ہماری کھلی سیاست ہے اور وہ یہ کہ ہم ملک میں آئین و قانون کی عملداری چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ ہمارا سیز فائر ہے جو خوش آئند ہے تاکہ سیاسی قوتوں کے تصادم سے کوئی قوت فائدہ نہ اٹھائے۔ 

اُن کا کہنا تھا کہ نو مئی کی ہم نے مذمت کی فوجی تنصیبات پر حملے کی ہم نے بھی مذمت کی لیکن نو مئی کے بعد یا تو "وہ" تسلیم کریں کہ انہوں نے دھاندلی کی ہے ورنہ پھر اگر انتخاب حقیقی ہے تو قوم نے ان کا نو مئی کا بیانیہ مسترد کردیا ہے۔

جے یو آئی سربراہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی حکومت میں نہیں ہے اس کا مطلب ہے کہ ملک میں اس وقت اقلیتی حکومت چل رہی ہے۔ ہماری تحریک جاری ہے یکم جون کو مظفرگڑھ میں عوامی اسمبلی منعقد ہوگی۔ ہماری تحریک کا عوام نے توقع سے بڑھ کر رسپانس دیا ہے۔ 

فضل الرحمان نے مزید کہا کہ اداروں کو اپنے دائرہ کار میں واپس جانا ہوگا ورنہ سب کچھ تباہ ہوجائے گا اور کوئی بھی نہیں سنبھال سکے گا، اگر فوج کو لوگ سیاسی پارٹی سمجھنے لگے تو پھر سب کچھ ہاتھ سے نکل جائے گا۔ اگر ہم ماضی کی طرح ان کے ساتھ غلط باتوں پر اتفاق کرتے ہیں تو پھر نہ جمہوریت ہوگی نہ ملک ہوگا نہ دفاع ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ آج ہر طرف سے اسٹیبلشمنٹ کو دھاندلی کا ذمہ دار قرار دیا جارہا ہے۔ 

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!