سال 2025، پاکستان کیلیے عدالتی، عسکری اور سیاسی تبدیلیوں کا اہم سال
ویب ڈیسک
|
29 Dec 2025
سال 2025 پاکستان کی تاریخ میں ایک ایسے برس کے طور پر یاد رکھا جائے گا جس میں سیاست، عدلیہ اور عسکری ڈھانچے میں غیر معمولی اور دور رس تبدیلیاں دیکھنے میں آئیں۔
یہ سال اہم عدالتی فیصلوں، آئینی ترامیم اور بڑے سیاسی واقعات کے باعث مسلسل خبروں کی زینت بنا رہا۔
سال کا آغاز سابق وزیراعظم عمران خان کے گرد گھومتے قانونی معاملات سے ہوا۔ جنوری 2025 میں القادر ٹرسٹ کرپشن کیس میں عمران خان کو 14 سال قید کی سزا سنائی گئی، جس پر ملک بھر میں شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ سزا کے خلاف اپیل دائر کی گئی، تاہم سپریم کورٹ نے عندیہ دیا کہ اس پر 2025 کے دوران سماعت ممکن نہیں ہوگی، جس کے باعث یہ معاملہ پورا سال زیرِ بحث رہا۔
اسی دوران عدالتی سطح پر بھی ایک بڑا تنازع سامنے آیا جب وفاقی حکومت نے متعدد ہائی کورٹس کے ججوں کے تبادلے کرتے ہوئے انہیں اسلام آباد ہائی کورٹ تعینات کیا۔
اس اقدام کو عدالتی آزادی کے لیے خطرہ قرار دیا گیا اور وکلا و جج برادری کی جانب سے شدید تنقید کی گئی۔
ان ہی کشیدہ حالات کے تناظر میں نومبر 2025 میں پارلیمان نے 27ویں آئینی ترمیم منظور کی، جس نے ملکی عدالتی اور عسکری نظام کو نئی شکل دے دی۔ ترمیم کے تحت چیئرمین جوائنٹ چیفس آف اسٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے چیف آف ڈیفنس فورسز (CDF) کا نیا منصب قائم کیا گیا۔
چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کو پانچ سال کے لیے پاکستان کا پہلا چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کیا گیا، جس سے عسکری کمانڈ مزید یکجا ہو گئی۔
اسی ترمیم کے ذریعے عدالتی نظام میں بھی بڑی تبدیلیاں کی گئیں، جن میں ایک وفاقی آئینی عدالت کا قیام شامل تھا، جسے آئینی معاملات میں سپریم کورٹ سے بالاتر اختیار دیا گیا۔ ان اصلاحات کے خلاف کئی سینئر ججوں اور وکلا نے استعفے دیے اور انہیں آئین پر حملہ قرار دیا۔
سال کے اختتام پر عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ ٹو کیس کا فیصلہ بھی سامنے آیا، جس میں دونوں کو 17، 17 سال قید اور فی کس 1 کروڑ 60 لاکھ روپے سے زائد جرمانے کی سزا سنائی گئی۔
دوسری جانب عسکری محاذ پر پاکستان کے لیے کچھ مثبت پیش رفت بھی دیکھنے میں آئی۔ چیف آف آرمی اسٹاف و چیف آف ڈیفنس فورسز جنرل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے لیبیا کے ساتھ چار ارب ڈالر سے زائد کا بڑا دفاعی برآمدی معاہدہ کیا،
جو ملکی دفاعی صنعت کے لیے ایک اہم سنگ میل قرار دیا گیا۔ اس کے علاوہ جنرل عاصم منیر کو سعودی عرب کی جانب سے کنگ عبدالعزیز میڈل سے بھی نوازا گیا، جو پاکستان اور خلیجی ممالک کے مضبوط دفاعی تعلقات کا مظہر ہے۔
مجموعی طور پر 2025 ایک ایسا سال ثابت ہوا جس میں کچھ فیصلے پاکستان کے لیے امید اور استحکام کی علامت بنے، جبکہ کچھ اقدامات نے سیاسی اور عدالتی حلقوں میں تشویش بھی پیدا کی۔ یہ سال آنے والے برسوں کے لیے ملکی سیاست، عدلیہ اور عسکری حکمتِ عملی پر گہرے اثرات چھوڑ گیا۔
Comments
0 comment