اوورسیز پاکستانی کی زمینوں پر قبضے میں ملوث چار ملزمان کو 96 برس قید اور لاکھوں کا جرمانہ

اوورسیز پاکستانی کی زمینوں پر قبضے میں ملوث چار ملزمان کو 96 برس قید اور لاکھوں کا جرمانہ

اینٹی کرپشن عدالت نے جرم ثابت ہونے کے بعد سزا سنائی، ملزمان میں سرکاری ادارے کے اہلکار بھی شامل
اوورسیز پاکستانی کی زمینوں پر قبضے میں ملوث چار ملزمان کو 96 برس قید اور لاکھوں کا جرمانہ

ویب ڈیسک

|

21 Jun 2024

اینٹی کرپشن راولپنڈی کی عدالت نے برطانیہ میں مقیم پاکستانی کی زمینوں پر قبضہ کرنے کے الزام میں ملوث چار افراد کو 96 برس قید کی سزا سنادی۔

عدالت کی جانب سے جن چار افراد کو 96 برس قید اور 58 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی اُن میں دو ریونیو افسران بھی شامل ہیں۔ عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ ملزمان نے دھوکا دہی اور ہیرا پھیری کر کے جعلی کاغذات تیار کیے اور زمینوں کی ملکیت حاصل کی۔

اینٹی کرپشن کورٹ کے جج علی نواز نے ملزم اورنگ زیب پٹواری، ملک محمد صفدر، محمد الماس عباسی، حق نواز عباسی اور راجہ شاہد احمد کو پاکستانی نژاد برطانوی تاجر نثار احمد افضل کی زمینوں پر جعل سازی کے ذریعے زمینوں پر قبضہ کرنے کاغذات میں جعل سازی کرنے کے الزام میں سزا سنائی۔ 

عدالت کی جانب سے ملزمان کو سزا سنائے جانے کے بعد اُن کی ضمانت ختم ہوگئی جس پر پولیس نے کمرہ عدالت سے گرفتار کر کے انہیں جیل بھیج دیا۔

دھوکا دہی کا یہ مقدمہ 2021 میں برمنگھم مین ایجباسٹن میں مقیم حمزہ افضل اور اُن کے والد نثار افضل نے دائر کیا تھا۔ جبکہ انصاف کے لیے اینٹی کرپشن لاہور کو بھی درخواست دی گئی تھی۔

ان درخواستوں کے ساتھ زمینوں کے اصل کاغذات کی کاپی اور جعلسازی کو بے نقاب کرتے ہوئے شواہد فراہم کیے گئے تھے۔

درخواست گزار کے وکیل نے عدالت میں اپنے دلائل پیش کرتے ہوئے کہا کہ زمین کا موٹیشن گردوار سے مطابقت نہیں رکھتا جو کہ قانون کے تحت بہت ضروری ہے، ایسا معلوم ہوتا ہے کہ کاغذات میں الماس، حق نواز اور راجہ شاہد کے نام اس میں بعد میں شامل کئے گئے ہیں اور یہ موٹیشن روزنامچہ واقعاتی میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ 

راجہ شاہد، الماس عباسی اور حق نواز نے ابتدا میں جعل سازی کی اس اسکیم میں شریک ہونے سے انکار کیا تھا لیکن اینٹی کرپشن لاہور (پنجاب) کی فرانزک تفتیش سے یہ ثابت ہوا کہ انہیں نے بھاری رقم کے عوض ہیرپھیر میں ساتھ دیا۔

اینٹی کرپشن عدالت کے اسپیشل جج علی نواز نے کہا کہ یہ بات کسی شک وشبہے کے بغیر ثابت ہوچکی ہے کہ ملزمان نے اوورسیز پاکستانی نثار افضل اور ان کی فیملی کے خلاف ہیراپھیری اور جعلی کاغذات کے ذریعے دھوکے بازی کی اور تمام ملزمان کو مجموعی طور پر کرمنل مس کنڈکٹ، جعل سازی، فراڈ، ردوبدل اور مفاد حاصل کرنے کیلئے جعلی ڈاکومنٹس استعمال کرنے سمیت مختلف الزامات کے تحت96 سال قید کی سزا سنائی۔ 

عدالت نے کرمنل مس کنڈکٹ کی 5 دفعات کے تحت راجہ شاہد کو17 سال قید اور 12 لاکھ روپے جرمانہ، حق نواز عباسی کو17 سال قید اور12 ملین روپے جرمانہ جبکہ اورنگزیب پٹواری کو31 سال قید اور17 لاکھ روپے جرمانہ کی سزا سنائی۔

اس کے علاوہ محمد صفدر کو31 سال قید اور17 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی گئی۔ مقدمے کا اصل ملزم الماس عباسی مقدمے کی سماعت کے دوران ہی گزشتہ سال دسمبر میں وفات پاچکا ہے۔ 

عدالتی فیصؒے میں لکھا گیا ہے کہ موٹیشن میں انٹریز سیاہ اور سرخ روشنائی سے کی گئی ہیں لیکن16 مئی2005 کو ایک سینکشن آرڈر جو ریونیو افسر غلام مجتبیٰ نے لکھا کٹنگ کے ساتھ نیلی روشنائی استعمال کی گئی ہے۔ 

جب اس کو تصدیق کیلیے بھیجا گیا تو معلوم ہوا کہ یہ تحریر کسی اور کی ہے۔ اسی طرح موٹیشن نمبر 5442/1 نائب تحصیلدار غلام مجتبیٰ کے دستخط اس کے معمول کے دستخط سے ملانے کیلئے بھیجے گئے تو فرانزک رپورٹ میں تصدیق ہوئی کہ یہ دستخط غلام مجتبیٰ کے دستخطوں جعلی ہیں۔ جس سے غلام مجتبیٰ کے اس دعوے کی تصدیق ہوگئی کہ سابق سرکل پٹواری اورنگزیب کی پیش کردہ موٹیشنز کی اس نے کبھی منظوری ہی نہیں دی۔

 فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ نثار افضل سزایافتہ ملزمان کے خلاف کرمنل کارروائی کرنے اور متعلقہ قوانین کے تحت ڈیمیجز کا دعویٰ کرنے کا حق رکھتے ہیں۔ 

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!