گلگت میں کلاؤڈ برسث کے بعد خوفناک صورتحال، سیاحوں کی 9 گاڑیاں بہہ گئیں

گلگت میں کلاؤڈ برسث کے بعد خوفناک صورتحال، سیاحوں کی 9 گاڑیاں بہہ گئیں

3 سیاحوں کی لاشیں برآمد ، 15 سے زائد لاپتہ سیاحوں کی تلاش جاری ہے
گلگت میں کلاؤڈ برسث کے بعد خوفناک صورتحال، سیاحوں کی 9 گاڑیاں بہہ گئیں

آفتاب مہمند

|

22 Jul 2025

گلگت بلتستان کے ضلع دیامر میں شاہراہ تھک بابوسر پر شدید سیلابی ریلوں نے تباہی مچا دی، جس کے نتیجے میں سیاحوں کی 8 سے زائد گاڑیاں بہہ گئیں۔ واقعے میں 3 سیاح جاں بحق ہوگئے، جبکہ 4 زخمی حالت میں ریسکیو کر لیے گئے ہیں۔

 ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق کے مطابق، زخمیوں کو فوری طور پر ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، جہاں ان کی طبی امداد جاری ہے۔ ایک زخمی کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔

حادثے کے بعد 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہیں، جن کی تلاش کے لیے ریسکیو آپریشن تیز کر دیا گیا ہے۔ ترجمان کے مطابق، کمیونیکیشن کا نظام درہم برہم ہو چکا ہے اور فائبر بریک ہونے کی وجہ سے رابطے منقطع ہیں، جس سے امدادی کاموں میں مشکلات پیش آ رہی ہیں۔ شاہراہ بابوسر کئی مقامات پر بند ہو چکی ہے، جبکہ سڑکیں اور کھیت کھلیان تباہ ہوگئے ہیں۔

گلگت بلتستان حکومت نے ہزاروں پھنسے ہوئے سیاحوں کو ریسکیو کرنے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔ ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ سینکڑوں سیاحوں کو مقامی آبادی نے پناہ دی ہے، جبکہ حکومت نے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کرنے کے لیے بھرپور اقدامات کیے ہیں۔ وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ریسکیو آپریشن کو تیز کرنے اور متاثرین کی مدد کے لیے ہر ممکن کوشش کی ہدایت کی ہے۔

نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے واقعے پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ بابوسر ٹاپ، جل سے دیونگ کے علاقے میں کلاؤڈ برسٹ کی وجہ سے شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ ہوئی، جس سے شاہراہ قراقرم سمیت 14 سے 15 مقامات پر روڈ بلاک ہوگئی۔ 

این ڈی ایم اے کے ترجمان کے مطابق، مقامی انتظامیہ نے سیلابی ریلے میں پھنسے سیاحوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا ہے، تاہم شاہراہ قراقرم لال پہاڑی اور تتھا پانی کے مقامات پر اب بھی بند ہے۔ این ڈی ایم اے نے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ موسم کی صورتحال کو مدنظر رکھتے ہوئے غیر ضروری سفر سے گریز کریں اور انتظامیہ کی ہدایات پر عمل کریں۔

حکومت اور ریسکیو ٹیمیں لاپتہ سیاحوں کی تلاش اور متاثرین کی امداد کے لیے دن رات کام کر رہی ہیں، جبکہ مقامی آبادی کی جانب سے بھی متاثرین کی بھرپور مدد کی جا رہی ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!