کراچی، ڈمپر نے پاکستان نیوی کے اہلکار اور دو رشتے داروں کو کچل دیا

کراچی، ڈمپر نے پاکستان نیوی کے اہلکار اور دو رشتے داروں کو کچل دیا

واقعہ کورنگی میں پیش آیا، ٹرک والا رانگ وے جارہا تھا
کراچی، ڈمپر نے پاکستان نیوی کے اہلکار اور دو رشتے داروں کو کچل دیا

ویب ڈیسک

|

8 Feb 2025

کورنگی کراسنگ کے قریب رانگ سائیڈ آنے والے ڈمپر نے موٹرسائیکل سوار 3 افراد کو کچل کر ہلاک کر دیا، مشتعل افراد نے ڈمپر کو آگ لگا دی۔

تفصیلات کے مطابق حادثے کے بعد ورثا جناح اسپتال سے پولیس کاروائی کے بعد لاشیں کورنگی کراسنگ لے گئے اور سڑک بلاک کر کے احتجاج شروع کر دیا۔ مظاہرین نے سڑک پر ٹائر بھی جلائے اور شدید احتجاج کیا۔ ڈمپر ایسویسی ایشن کے عہدیدار کا کہنا تھا کہ کراچی میں ہونے والے تمام غیرقانونی کاموں کی ذمے دار پولیس ہے ، ڈمپر جو ریتی بجری لا رہے ہیں اور بھی پولیس کی مرضی سے لا رہے ہیں۔

اہل خانہ کے مطابق جاں بحق ہونے والا محمد شوکت پاکستان نیوی کا ملازم تھا جبکہ دو اس کے رشتے دار تھے جو ایک دن قبل بہاولپور سے روزگار کے لیے کراچی آئے تھے۔ 

حادثے کا ذمے دار ڈمپر کو ڈرائیو حسب روایت موقع سے فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ، موقع پر موجود مشتعل افراد نے حادثے کے ذمے دار ڈمپر کو آگ لگا دی ، جاں بحق ہونے والے افراد کی لاشیں چھیپا ایمبولینسوں کے ذریعے جناح اسپتال منتقل کی گئیں جہاں ڈاکٹروں نے تینوں کی موت کی تصدیق کر دی۔

علاقہ پولیس اور ڈی ایس پی ٹریفک بھی موقع پر پہنچ گئے اور حادثے کے ذمے دار ڈمپر کو قبضے میں لے لیا ، حادثے میں جاں بحق ہونے والوں کی شناخت ، حادثے میں جاں بحق ہونے والے موٹرسائیکل سواروں کی شناخت 25 سالہ آصف ولد حضور بخش ، 27 سالہ امجد جیلانی ولد غلام جیلانی اور 24 سالہ محمد شوکت ولد محمد اسلم کے ناموں سے کی گئی۔

متوفی محمد شوکت پاک بحریہ کا کا ملازم اور مولوی تمیز الدین خان روڈ پر واقعے این آر او ون کا رہائشی اور ایک بیٹے کا باپ تھا جبکہ اس کا ابائی تعلق بہاولپور سے تھا، جاں بحق ہونے والے دیگر دو افراد آصف اور امجد جیلانی متوفی محمد شوکت کے رشتے دار تھے جبکہ ان کا آبائی تعلق بھی بہاولپور سے تھا اور وہ ایک روز قبل ہے بہاولپور سے روزگار کے لیے کراچی آئے تھے۔

متوفی امجد جیلانی دو بچوں کا باپ تھا ، متوفی شوکت پارٹ ٹائم میں ویلڈنگ کا کام بھی کرتا تھا ، واقعے کے وقت شوکت اپنے کسی جانے والے کو ویلڈنگ کا سامان دینے اور اپنے رشتے داروں کے روزگار کے لیے بات کرنے کورنگی ابراہیم حیدری گیا تھا، واپس آتے ہوئے رانگ سائیڈ آنے والے ڈمپر نے تینوں افراد کو کچل دیا۔

کمشنر کراچی کی جانب سے گڈاپ ٹاؤن سے ریتی بجری کے کاروبار پر پابندی کے باوجود حادثے کا ذمے دار ڈمپر ضلع ملیر کی ندی سے پولیس کی مبینہ سرپرستی میں نکالی جانے والی ریتی بجری لے کر کورنگی میں سپلائی کرنے جا رہا تھا۔ ڈمپر ایسوسی ایشن کے عہدیدار نے بھی حادثے کا ذمے دار ڈمپر کے ڈرائیور کو قرار دیا جبکہ ڈمپر میں ریتی بجری دیکھ کر انہوں نے اس کا ذمے دار پولیس کو قرار دیا ، ان کا کہنا تھا کہ شہر میں ڈمپر یا کسی بھی قسم کے ہیوی ٹریفک کوروکنے کی ذمے داری پولیس کی ہے ، اگر شہر میں دن کے اوقات میں ہیوی ٹریفک چل رہا ہے تو اس کی ذمے دار پولیس ہے ، غیر قانونی جو بھی کام چل رہا ہے اسے روکنے کی ذمے داری پولیس کی ہے ، اگر کراچی پولیس اپنا قبلہ درست کر لے تو بہت سے غیر قانونی کام بند ہو سکتے ہیں لیکن پولیس خود نہیں چاہتی کے غیر قانونی کام بند ہوں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!