’میں دوبارہ نہیں ملوں گی، تم غصے میں ہو یہاں سے چلے جاؤ‘، ثنا یوسف کا قاتل سے آخری مکالمہ

’میں دوبارہ نہیں ملوں گی، تم غصے میں ہو یہاں سے چلے جاؤ‘، ثنا یوسف کا قاتل سے آخری مکالمہ

ثنا یوسف کے قتل کے الزام میں گرفتار ملزم کو 14 روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا گیا
’میں دوبارہ نہیں ملوں گی، تم غصے میں ہو یہاں سے چلے جاؤ‘، ثنا یوسف کا قاتل سے آخری مکالمہ

ویب ڈیسک

|

4 Jun 2025

معروف انفلوئنسر ثنا یوسف کے قاتل عمر حیات کو اس واقعے کے بعد گرفتار کر لیا گیا ہے تاہم اب یہ پیشرفت سامنے آئی کہ دونوں کی آخری گفتگو کیا ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق، عمر حیات 2 جون کو ثنا یوسف کے گھر دوبارہ آیا تھا، جبکہ اس سے قبل وہ سالگرہ پر ٹک ٹاکر سے ملنے مین ناپیدائش پر ملنے میں ناکام رہا تھا۔  

عینی شاہدین  اور قریبی ذرائع کے مطابق، ثنا یوسف نے عمر حیات کو اس کے جارحانہ رویے کی وجہ سے وہاں سے چلے جانے کو کہا تھا۔  

پولیس اسٹیشن میں ثنا یوسف کی والدہ کی شکایت پر تفتیش شروع کی گئی، جس کے بعد عمر حیات کو منگل کو گرفتار کر لیا گیا۔  

تفتیش میں یہ بات سامنے آئی کہ 22 سالہ عمر حیات، جو فیصل آباد کا رہائشی ہے، سانا یوسف کو بار بار سوشل میڈیا پر پیغامات بھیجتا رہا، لیکن سانا نے ہر بار اسے مسترد کر دیا۔  

بار بار کی مستردگی کے بعد عمر حیات نے ثنا یوسف کو قتل کرنے کا منصوبہ بنایا۔  

’میں دوبارہ نہیں ملوں گی، تم غصے میں ہو یہاں سے چلے جاؤ‘

پولیس نے سی سی ٹی وی فوٹیج اور جدید ٹیکنالوجی کی مدد سے ملزم کو ٹریک کیا۔  پولیس کے مطابق، ثنا یوسف نے عمر حیات کو دوبارہ ملنے سے انکار کرتے ہوئے اسے وہاں سے جانے کو کہا تھا۔ اس نے عمر حیات کو سی سی ٹی وی کیمرے کے بارے میں بھی آگاہ کیا تھا۔  

اطلاعات کے مطابق، ثنا نے عمر حیات سے کہا تھا: "تم مشتعل اور غصے میں ہو، یہاں سے چلے جاؤ۔ یہاں سی سی ٹی وی کیمرے لگے ہوئے ہیں، چلے جاؤ۔" اس کے بعد عمر حیات نے سانا پر دو گولیاں چلا دیں۔  

ملزم نے ثنا یوسف کو قتل کرنے کے بعد اس کا آئی فون بھی چرا لیاتھا تاکہ کوئی ثبوت نہ رہے۔باقی نہ رہے۔  

 

=# **عوامی اور خاندان کا مطالبہ**  

عمر حیات کی گرفتاری کے بعد تفتیش جاری ہے۔ سانا یوسف کے خاندان اور عوام نے ملزم کے خلاف سخت سزا کا مطالبہ کیا ہے تاکہ انصاف کا تقاضہ پورا ہو سکے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!