ثانیہ زہرا لرزہ خیز قتل : ’بیٹی کی زبان کٹی اور جبڑا ٹوٹا تھا، دوسرے کمرے میں ساس سسر ہنس رہے تھے‘

ثانیہ زہرا لرزہ خیز قتل : ’بیٹی کی زبان کٹی اور جبڑا ٹوٹا تھا، دوسرے کمرے میں ساس سسر ہنس رہے تھے‘

والد نے بیٹی کے گھر پہنچ کر کیا دیکھا، لرزہ خیز کہانی
ثانیہ زہرا لرزہ خیز قتل : ’بیٹی کی زبان کٹی اور جبڑا ٹوٹا تھا، دوسرے کمرے میں ساس سسر ہنس رہے تھے‘

ویب ڈیسک

|

12 Jul 2024

پنجاب کے شہر ملتان کے علاقے کمہاراں والے میں مبینہ طور پر وراثتی مکان فروخت نہ کرنے پر شوہر علی رضا کے ہاتھوں بہیمانہ طریقے سے قتل ہونے والی پانچ ماہ کی نوجوان لڑکی ثانیہ زہرا کے والد نے سنسنی خیز انکشافات کیے ہیں۔

مقتولہ کے والد سید اسد عباس شاہ رواں سال فروری میں ہونے والے انتخابات میں بطور آزاد امیدوار رکن پنجاب اور رکن قومی اسمبلی حصہ لے رہے تھے جبکہ وہ اپنے علاقے کی مذہبی شخصیت بھی سمجھے جاتے ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ ثانیہ کی لاش منگل کو اُس کے گھر میں پنکھے سے لٹکی ہوئی ملی، جس کے بعد پولیس کو درخواست دی تو مقدمہ درج ہوا تاہم داما علی رضا مفرور ہے اور اُسے گرفتار نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ ملزم علی رضا کا تعلق بااثر خاندان جیون سے ہے اور بیٹی کی شادی پانچ سال قبل کی تھی، علی رضا کے گھر والوں نے جھوٹ بولا وہ پہلے سے شادی شدہ اور ایک بیٹی کا باپ بھی تھا۔

والد کے مطابق ثانیہ کا بیٹا پیدا ہونے کے بعد علی رضا نے اُس کے ساتھ مار پیٹ شروع کی اور گھر والوں سے وراثت کا حصہ مانگنے کا مطالبہ کیا جبکہ وہ جس گھر میں رہ رہی تھی اُسے بھی فروخت کرنے کا مطالبہ کیا۔ اس دوران دونوں کے درمیان بات چیت خراب ہوئی تاہم اولاد کی خاطر وہ علی رضا کے ساتھ واپس چلی گئی تھی۔

اسد عباس کے مطابق ’نو جولائی کو تھانہ ملتان سے بیٹی کے انتقال کی خبر موصول ہوئی، جب اُسے کے گھر پہنچا تو اُسے مردانہ رومال سے باندھا ہوا تھا اور جسم پر تشدد کے نشانات تھے، بیٹی کو اسپتال لے کر گیا تو وہاں ڈاکٹرز نے بتایا کہ تشدد کی وجہ سے ثانیہ کا جبڑا ٹوٹا ہوا اور زبان کٹی ہوئی ہے‘۔

’علی رضا نے بیٹی کا سات ماہ سے گھر آنا جانا بند کیا ہوا تھا، جب ہم نے لاش کو دیکھا تو جسم پر تشدد کے نشانات تھے جبکہ اُس کا چہرہ بھی سوجا ہوا تھا اور سسرال والوں نے قتل چھپانے کیلیے خودکشی کا ڈھونگ رچایا جبکہ پولیس کو کمرے کے اندر دراز سے خون آلود چاقو اور چھری بھی مل گئی تھی‘۔

انہوں نے بتایا کہ ثانیہ چھ ماہ کی حاملہ تھی اور چند ماہ میں اُس کے ہاں دوسری اولاد کی پیدائش بھی متوقع تھی، ہم وہاں پہنچے تو علی رضا گھر سے غائب جبکہ اُس کے والدین یعنی ثانیہ کے ساس اور سسر دوسرے کمرے میں بیٹھ کر خوش گپیاں کررہے تھے‘۔

اسد عباس کے مطابق واقعے سے چند روز قبل ثانیہ نے فون پر اس بات کا انکشاف کیا تھا کہ علی رضا اُس سے حصہ مانگ رہا ہے اور انکار پر اُسے بہیمانہ طریقے سے مارتا ہے۔ ’بیٹی نے بتایا تھا کہ وہ قتل کرنے کی کوشش کرتا ہے اور کسی دن مار دے گا‘۔

انہوں نے بتایا کہ اس کال کے بعد ہم نے برادری کے عمائدین کو بتایا اور جس روز یہ واقعہ پیش آیا اُس روز سب کو جمع ہوکر علی رضا کے گھر جانا اور ثانیہ کو واپس لانا تھا مگر یہ ممکن نہ ہوسکا۔ مقتولہ کے والد کے مطابق وزیراعلیٰ پنجاب نے واقعے کا نوٹس لے کر انصاف کی فراہمی اور علی رضا کی گرفتاری کی یقین دہانی کرائی ہے مگر مجھے نہیں لگتا کہ اُسے کوئی پکڑے گا کیونکہ وہ بہت بااثر ہے‘۔

پولیس نے بتایا ہے کہ واقعے میں ملوث ملزم مفرور ہے تاہم پولیس اُس کی گرفتاری کیلیے چھاپے ماررہی ہے، پوسٹ مارٹم رپورٹ میں تشدد ثابت ہوا ہے اور رپورٹ آنے کے بعد اسے مزید قانونی کارروائی کیلیے عدالت پیش کیا جائے گا۔

دوسری جانب سوشل میڈیا پر واقعہ سامنے آنے کے بعد وزیر اعلیٰ پنجاب نے نوٹس لیتے ہوئے ملزم کی گرفتاری اور انصاف کی یقین دہانی کرائی ہے جبکہ اُن کی ہدایت پر آج حنا پرویز بٹ نے متاثرہ خاندان سے بھی ملاقات کی۔

والد اور اہل خانہ پنجاب حکومت کی جانب سے ملنے والے ردعمل اور تعاون پر مطمئن تو ہیں تاہم انہیں خدشہ ہے کہ بااثر اور پیسے ہونے کی وجہ سے کہیں علی رضا ملک چھوڑ کر فرار نہ ہوجائے۔

انہوں نے حکومت اور اعلیٰ حکام سے اس خدشے کے پیش نظر مطالبہ کیا ہے کہ علی رضا کا نام ایگزیٹ کنٹرول لسٹ میں ڈالا جائے اور تفتیش میں والدین کو بھی شامل کیا جائے تو بہت ساری چیزیں سامنے آسکتی ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!