ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، ملزم نے بہن کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی

ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، ملزم نے بہن کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی

میں اس دن تقریبا گھر کے نزدیک ہی تھا
ٹک ٹاکر ثنا یوسف کا قتل، ملزم نے بہن کو بھی قتل کرنے کی کوشش کی

Webdesk

|

5 Jun 2025

 اسلام آباد میں قتل ہونے والی نوجوان ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے والد نے کہا ہے کہ وقوعہ کے وقت گھر پر موجود میری بہن کو ایسا لگا جیسے شاید کوئی غبارہ پھٹا ہے جب کہ قاتل نے فرار ہوتے ہوئے وقت مقتولہ کی پھوپو کو بھی فائر مارنے کی کوشش کی۔

ذرائع کے مطابق جترال کے گاوں سے بات چیت کرتے ہوئے مقتولہ کے والد سید یوسف حسن نے کہا کہ وہ ان کی اکلوتی بیٹی تھیں اور بہت بہادر تھیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ میں اس دن تقریبا گھر کے نزدیک ہی تھا۔ ایک دوست کے پاس بیٹھا ہوا تھا جب اسے کال آئی اور اس نے مجھے بتایا کہ ایک ایمرجنسی ہو گئی ہے۔

ثنا کے والد کے مطابق میں نے ان سے کہا کہ اسے ہسپتال لے کر آ میں ادھر انتظار کرتا ہوں لیکن وہاں پہنچنے پر ڈاکٹر نے تصدیق کر دی کہ ثنا کی وفات ہو چکی ہے۔

یوسف حسن کہتے ہیں کہ پھر ہسپتال والوں نے قانونی کارروائی کے لیے ہمیں پمز ہسپتال بھیجا اس وقت تقریبا پانچ بجے کا وقت ہو گا لیکن ہسپتال کی ساری کارروائی مکمل ہوتے تقریبا رات کے 12:30 بج گئے جس کے بعد ہمیں میت دی گئی۔

پھر ہم نے جنازہ پڑھا اور چترال کی طرف آ گئے اور کل شام 7 بجے ہم چترال پہنچے ہیں۔

یوسف حسن کہتے ہیں یہ لڑکا کیسے گھر میں داخل ہوا، شاید اس نے ریکی کی ہوگی، مجھے نہیں معلوم۔ میری چھوٹی بہن گھر کے اندر موجود تھیں اور یہ لڑکا سیدھا کمرے میں گیا اور میرے بہن کو آواز آئی کہ شاید کوئی غبارہ پھٹا ہے اور وہ یہ دیکھنے کے لیے کیا معاملہ ہوا ہے، بیٹی کے کمرے کی طرف گئی ہیں۔

اسی وقت یہ لڑکا ثنا کے کمرے سے نکل کر باہر آیا اور میری بہن پر پستول تانی مگر اس سے فائر نہیں ہوا۔ اس نے فائر کرنے کی کوشش کی پھر وہ بھاگ کر نیچے چلا گیا۔

وہ بتاتے ہیں کہ میری بہن نے نیچے والوں کو آواز دی، گلی میں جا کر آواز دی کہ ڈاکو آیا ہے اور میرے پر پستول تان کر گیا ہے۔

یوسف حسن کہتے ہیں کہ اس وقت گھر میں کوئی مرد نہیں تھا۔ میری بہن گلی میں بھاگتی جا رہی تھی اس وقت تک اسے پتا نہیں چلا کہ وہ لڑکا میری بھتیجی کو گولی مار کر گیا ہے، وہ گلی سے کچھ بندوں کو اور نیچے والی بہن کو لے کر اندر گئی اور ثنا کو دیکھا تو لوگوں کو آواز دی اور اسے گاڑی میں ڈالا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!