80 فیصد سے زائد اسرائیلی فلسطینیوں کی غزہ سے دخلی کے حامی

Webdesk
|
24 May 2025
نئی یارک: ایک امریکنی یورسٹی کے تازہ سروے میں اسرائیلی یہودیوں میں نسل پرستانہ رجحانات میں خطرناک اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے، جس کے مطابق 80% اسرائیلی یہودی غزہ سے فلسطینیوں کے جبری اخراج کی حمایت کرتے ہیں۔
مارچ میں پین اسٹیٹ یونیورسٹی کے زیر اہتمام کیے گئے اس جائزے میں یہ بھی انکشاف ہوا کہ 56% اسرائیلی یہودی اسرائیل کے فلسطینی شہریوں کو ملک بدر کرنے کے حق میں ہیں، جو اسرائیلی معاشرے میں فلسطینیوں کے خلاف بڑھتی ہوئی نفرت کی عکاسی کرتا ہے۔
یہ اعداد و شمار گزشتہ برسوں کے مقابلے میں نمایاں اضافے کو ظاہر کرتے ہیں۔ 2003 میں ہونے والے اسی طرح کے ایک سروے میں صرف 42% اسرائیلیوں نے غزہ سے فلسطینیوں کے اخراج کی حمایت کی تھی جبکہ 31% نے اسرائیلی فلسطینیوں کو نکالنے کی تائید کی تھی۔
سروے میں فوجی طاقت کے استعمال کے حوالے سے انتہائی پریشان کن رائے سامنے آئی ہے۔ تقریباً نصف (47%) نے کہا کہ اسرائیلی فوج کو دشمن شہر کے باشندوں کو ہلاک کر دینا چاہیے۔
اسی طرح ہوش ربا انکشاف یہ ہوا کہ 65% اسرائیلی یہودیوں کا ماننا ہے کہ عبرانی بائبل میں مذکور بنی اسرائیل کے دشمن 'عمالق' آج بھی موجود ہے۔ مزید یہ کہ 93% نے بائبل میں درج 'عمالق کو دنیا سے ختم کرنے' کے حکم کی حمایت کی۔
1,005 اسرائیلی یہودیوں پر مشتمل اس سروے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیلی معاشرے میں فلسطینیوں کو غیر انسانی سمجھنے، تشدد اور علیحدگی کو قبول کرنے کے رجحانات میں اضافہ ہو رہا ہے۔
غزہ کی وزارت صحت کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 53,822 فلسطینی ہلاک اور 122,382 زخمی ہو چکے ہیں۔
Comments
0 comment