بھارت میں مدارس پر پابندی عائد، فوری بند کرنے کا حکم

بھارت میں مدارس پر پابندی عائد، فوری بند کرنے کا حکم

مودی حکومت کا یہ اقدام انتخابات میں فتح کی غرض سے ہے، مبصرین
بھارت میں مدارس پر پابندی عائد، فوری بند کرنے کا حکم

ویب ڈیسک

|

13 Apr 2024

بھارت میں عام انتخابات سے قبل ہی ممکنہ شکست کے پیش نظر مودی سرکار اپنے حواس کھو بیٹھی ہے، پہلے اپوزیشن جماعتوں کیخلاف اقدامات اب اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں کے خلاف نفرت کھل کر سامنے آگئی۔

مودی سرکار نے انتخابات سے قبل مسلمانوں کی مذہبی آزادی چھیننے کا ایک اور اوچھا حربہ استعمال کر رہی ہے جس کے تحت مدارس پر پابندی عائد کی جائے گی۔

بھارت میں انتخابات سے قبل مسلمانوں کو ان کے بنیادی مذہبی حقوق سے محروم کرنا مودی سرکار کی انتخابات میں کامیابی کا ایک مذموم ہتھکنڈا ہے۔

خبررساں ادارے رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق انتخابات سے قبل بھارتی ریاست اترپردیش میں مدارس پر پابندی عائد کردی گئی ہے۔

 رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق مدارس پر پابندی ایک ایسا اقدام ہے جو مسلمانوں کو عام انتخابات سے قبل وزیر اعظم نریندر مودی کی ہندو قوم پرست حکومت سے مزید دور کرسکتا ہے

رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق الہ آباد ہائی کورٹ نے مدارس سے متعلق 2004 کا قانون منسوخ کرتے ہوئے ریاست میں تمام مدرسوں پر پابندی عائد کر دی۔

بھارت کی ریاست اتر پردیش میں 24 کروڑ عوام میں سے پانچواں حصہ مسلمانوں کا ہونے کے باوجود ان کی مذہبی آزادی چھیننا سراسر ظلم ہے 

اترپردیش کے مدرسہ تعلیم کے بورڈ کے سربراہ، افتخار احمد جاوید کا کہنا ہے کہ

”بھارتی قانون کے اس اوچھے اقدام سے 25 ہزار مدارس کے 27 لاکھ طلبہ اور 10 ہزار سے زائد اساتذہ متاثر ہوں گے“۔

رواں برس جنوری میں بھارتی حکومت نے ایک اسکیم کا خاتمہ کرتے ہوئے اترپردیش کے مدارس میں ریاضی اور سائنس جیسے مضامین پڑھانے والے اساتذہ کو ادائیگیاں روک دی تھیں جس سے 21 ہزار اساتذہ متاثر ہوئے تھے

ہندوتوا نظریے کو پروان چڑھانے والی بی جے پی سرکار شمال مشرقی ریاست آسام میں بھی سیکڑوں مدارس کو روایتی سکولوں میں تبدیل کر رہی ہے۔

بھارتی عدالت نے مدارس میں زیر تعلیم بچوں کو معیاری تعلیم مہیا نہ کرنے کا بہانہ بنا کرمدارس کو بند کیا۔ بھارتی قانون محض مسلمانوں اور ان کے دینی مدارس کو ہدف بنانے کے لیے بنائے گئے ہیں ۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!