غزہ خریدیں گے نہیں بلکہ قبضہ کریں گے، ٹرمپ کی ڈھٹائی

غزہ خریدیں گے نہیں بلکہ قبضہ کریں گے، ٹرمپ کی ڈھٹائی

ٹرمپ نے ایک بار پھر متنازع منصوبے اور امریکی کنٹرول کے عزم کا اعادہ کیا ہے
غزہ خریدیں گے نہیں بلکہ قبضہ کریں گے، ٹرمپ کی ڈھٹائی

ویب ڈیسک

|

12 Feb 2025

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کی تعمیر نو کے اپنے متنازعہ منصوبے کی تصدیق کرتے ہوئے غزہ پر کنٹرول حاصل کرنے اور اس خطے کو "امریکی اختیار" میں لانے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ فلسطینی اس علاقے کو چھوڑ دیں گے۔  

منگل کے روز اردن کے بادشاہ کے ساتھ صحافیوں سے بات چیت کے دوران ٹرمپ نے ایک صحافی کے سوال کے جواب میں کہا کہ کیا وہ غزہ کو "خریدنے" کے منصوبے سے دستبردار ہوں گے۔ اس پر ٹرمپ نے جواب دیا، "ہمیں اسے خریدنے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم غزہ پر کنٹرول حاصل کریں گے۔ خریدنے کے لیے کچھ نہیں ہے؛ ہم غزہ لے لیں گے۔"  

انہوں نے مزید کہا، "یہ ایک جنگ زدہ علاقہ ہے۔ ہم اسے لے لیں گے، ہم اسے سنبھالیں گے، اور ہم اس کی قدر کریں گے۔" ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی تعمیر نو کا منصوبہ مشرق وسطیٰ میں روزگار کے مواقع پیدا کرے گا، اور انہوں نے زور دے کر کہا کہ امریکہ خطے میں امن لائے گا۔  

انہوں نے کہا، "میں نے طویل عرصے سے غزہ میں ہونے والی موت اور تباہی کو دیکھا ہے۔ غزہ میں تہذیب مٹ چکی ہے۔" انہوں نے یہ بھی کہا کہ غزہ کا سمندری کنارہ اسے "عظیم معاشی ترقی کے منصوبے" کے لیے مثالی بناتا ہے۔ ٹرمپ نے کہا کہ غزہ کی تعمیر نو میں مشرق وسطیٰ کے مزدور بھی شامل ہوں گے۔  

ایک الگ میڈیا خطاب میں ٹرمپ نے اصرار کیا کہ اگر فلسطینیوں کو "بہتر متبادل" پیش کیا جائے تو وہ غزہ چھوڑ دیں گے۔ انہوں نے غزہ کو "جہنم کا گڑھ" قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہاں رہنا مشکل ہے۔  

ٹرمپ نے حماس کو اپنی تنبیہ دہرائی اور ہفتے تک یرغمالیوں کو رہا کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حماس ان کی شرط پر عمل نہیں کرتا تو وہ جنگ بندی کے معاہدے کو ختم کر دیں گے۔  

ٹرمپ کے ان بیانات نے عالمی سطح پر تنازعہ کھڑا کر دیا ہے، خاص طور پر مشرق وسطیٰ میں جہاں اس منصوبے کو فلسطینیوں کے حقوق کے لیے خطرہ سمجھا جا رہا ہے۔ فلسطینی رہنماوں نے ٹرمپ کے بیان کی سخت مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ یہ منصوبہ بین الاقوامی قوانین اور فلسطینی عوام کی خواہشات کے خلاف ہے۔  

 

دوسری طرف، اسرائیلی حکومت نے ٹرمپ کے منصوبے کو خاموشی سے برداشت کیا ہے، جبکہ اقوام متحدہ اور دیگر عالمی اداروں نے تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ماہرین کے مطابق، ٹرمپ کا یہ بیان مشرق وسطیٰ میں امن کے عمل کو مزید پیچیدہ بنا سکتا ہے۔  

 

ابھی تک یہ واضح نہیں ہے کہ ٹرمپ کا یہ منصوبہ کس حد تک عملی شکل اختیار کرے گا، لیکن اس بیان نے عالمی برادری کی توجہ ایک بار پھر اس خطے کی جانب مبذول کرائی ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!