غزہ میں اسرائیلی بربریت کا شکار دماغی تناؤ سے مکمل گنج پن کا شکار
ویب ڈیسک
|
24 Aug 2024
غزہ کی پٹی پر جاری اسرائیلی فوجی کارروائی کے دوران بے گھر ہونے کے بعد شدید صدمے اور مسلسل تناؤ کی وجہ سے آٹھ سالہ فلسطینی بچی سما تابیل کے بال اڑ گئے۔
ساما کی آزمائش غزہ کے بچوں پر اسرائیل کے فوجی حملے کے گہرے نفسیاتی اثرات کو واضح کرتی ہے۔
بچی نے بتایا کہ ’’میرے بال خوبصورت اور لمبے ہوتے تھے۔ میں ہر روز برش کرنا پسند کرتی تھی، خاص طور پر اسکول جانے سے پہلےم میں اسے بہت سے خوبصورت طریقوں سے سٹائل کرتی تھی اور اپنی کلاس میں سب سے بہترین کے طور پر جانا جاتا تھا۔‘‘
عرب میڈیا کے مطابق ساما سو رہی تھی جب رفح میں اس کے کیمپ پر اسرائیلی فضائی حملہ ہوا اور وہ دھماکوں اور گولیوں کی آوازوں سے بیدار ہو گئی۔ حملوں سے خوفزدہ اور شدید پریشان اور ذہنی تناؤ نے اس کی صحت کو نقصان پہنچایا اور وہ بڑی مقدار میں اپنے بال جھڑنے لگی۔
اس کی والدہ نے الجزیرہ کو بتایا کہ "وہ اپنے اردگرد لاشوں اور ملبے کو دیکھ کر خوفزدہ ہو گئی تھی۔ مسلسل خوف اور افراتفری بہت زیادہ تھی۔" انہوں نے مزید کہا کہ "کوئی استحکام نہیں تھا، نہ امن تھا، نہ کوئی تحفظ تھا۔ یہ مسلسل خوف اور بے ترتیب گولہ باری اس کے بالوں کے جھڑنے کی بنیادی وجہ تھی۔
تناؤ اور صدمے کی وجہ سے سما تقریباً مکمل گنج پن کا شکار ہوگئی ہے، صرف چند بال باقی ہیں۔ اپنے بالوں کے گرنے سے پہلے ہی پریشان بچی اس وقت خان یونس کے کیمپ میں مقیم ہے جہاں دیگر بچے اُسے چھیڑتے ہیں۔
سما نے کہا کہ "کیمپ میں، دوسری لڑکیاں مجھے چھیڑتی رہتی ہیں، مجھے 'گنج' اور 'کینسر کی مریض' جیسے ناموں سے پکارتی رہتی ہیں۔ جیسے جیسے اس کی نویں سالگرہ قریب آرہی ہے، وہ چاہتی ہے کہ خاص دن سے پہلے اس کے بال دوبارہ بڑھ جائیں۔
غزہ میں ادویات کی شدید قلت کی وجہ سے وہ اپنی حالت کا علاج کروانے سے قاصر ہے۔ مقبوضہ فلسطینی علاقے کے لیے سیو دی چلڈرن کے کنٹری ڈائریکٹر جیسن لی کے مطابق، "غزہ میں بچے 16 سال کی ناکہ بندی اور تشدد میں پے در پے اضافے کے بعد پہلے ہی ناقابل تصور پریشانی کے ساتھ زندگی گزار رہے تھے۔ یہ جنگ اور اس کے جسمانی اور ذہنی زخم بچوں پر چھوڑ رہے ہیں۔ ان کی لچک کو مزید ختم کر رہا ہے۔"
Comments
0 comment