غزہ پر جنگ مسلط کیے 2 سال مکمل، 67 ہزار فلسطینی شہید، 80 فیصد علاقہ مکمل تباہ

ویب ڈیسک
|
7 Oct 2025
سات اکتوبر 2023 کو شروع ہونے والے طوفان الاقصیٰ آپریشن اور اس کے بعد مسلط ہونے والی اسرائیلی جارحیت کو دو سال مکمل ہوگئے۔
دو برس گزرنے کے باوجود غزہ مکمل طور پر کھنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے جبکہ انسانی المیہ اپنی انتہا کو پہنچ گیا ہے۔
فلسطینی وزارت صحت کے مطابق اب تک 67 ہزار سے زائد فلسطینی شہید اور 1 لاکھ 70 ہزار کے قریب زخمی ہوچکے ہیں۔ اسرائیلی حملوں سے نوّے فیصد آبادی گھروں سے محروم ہوچکی ہے جبکہ 80 فیصد سے زیادہ علاقہ کھنڈر میں تبدیل ہو گیا ہے۔
رپورٹس کے مطابق اسرائیل نے دو سال میں 1 لاکھ 70 ہزار عمارتوں کو تباہ کیا اور ایک لاکھ پچاس ہزار ٹن سے زائد بارودی مواد استعمال کیا۔ صرف اس سال کے دوران کیے گئے گرینڈ فوجی آپریشن (6 سے 24 اگست 2025) میں 1 ہزار سے زائد عمارتیں تباہ اور 360 سے زیادہ اہداف کو نشانہ بنایا گیا۔
غزہ میں 800 سے زائد مساجد اور ہزاروں تعلیمی ادارے بھی ملبے کا ڈھیر بن چکے ہیں۔ 2025 میں اسرائیل نے فلسطین کی خوراک کی ترسیل روک دی، جس کے باعث دو ملین سے زائد افراد فاقہ کشی کا شکار ہیں۔
محصور علاقے میں 75 ہزار سے زیادہ خواتین کی زندگیاں خطرے میں ہیں، جبکہ اقوامِ متحدہ کے مطابق اس سال کے دوران 97 بچے جاں بحق ہوئے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزارت دفاع کے مطابق اب تک 1152 اسرائیلی فوجی ہلاک ہوچکے ہیں جبکہ حماس کی قید میں موجود 48 اسرائیلی قیدیوں میں سے 20 کے زندہ ہونے کا امکان ہے۔
اکتوبر 2023 میں حماس کے ابتدائی حملے میں 1,219 اسرائیلی ہلاک اور 251 کو گرفتار کیا گیا تھا۔
اسرائیلی بمباری سے غزہ کی شہری زندگی مکمل طور پر مفلوج ہو چکی ہے۔ اسپتال، مساجد، گرجا گھر اور تعلیمی ادارے تباہ ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں افراد بے گھر ہیں۔
ادھر عالمی سطح پر غزہ میں جنگ بندی اور انسانی امداد کے لیے مظاہرے جاری ہیں۔ تاہم اسرائیلی حکومت اب بھی جارحانہ پالیسی پر گامزن ہے۔
Comments
0 comment