لال قلعے کا قبضہ، سپریم کورٹ نے بہادر شاہ ظفر کی پڑ پوتی کی درخواست مسترد کردی

لال قلعے کا قبضہ، سپریم کورٹ نے بہادر شاہ ظفر کی پڑ پوتی کی درخواست مسترد کردی

عدالت نے کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کردیا
لال قلعے کا قبضہ، سپریم کورٹ نے بہادر شاہ ظفر کی پڑ پوتی کی درخواست مسترد کردی

ویب ڈیسک

|

6 May 2025

بھارتی سپریم کورٹ نے مغل بادشاہ بہادر شاہ ظفر کی پڑپوتی سلطانہ بیگم کی درخواست مسترد کرتے ہوئے دہلی کے تاریخی لال قلعے پر ان کے دعوے کو تسلیم کرنے سے انکار کر دیا۔

چیف جسٹس سنجیو کھنا کی سربراہی میں بینچ نے کہا کہ اگر لال قلعہ دیا گیا تو پھر دیگر مغلیہ یادگاروں جیسے آگرہ کا قلعہ اور فتح پور سیکری پر بھی ملکیت کے دعوے کیے جا سکتے ہیں۔  

سلطانہ بیگم نے پہلے دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا، جس نے 2021 اور 2024 میں ان کی درخواستوں کو مسترد کر دیا تھا۔ ہائی کورٹ نے فیصلے میں کہا تھا کہ "150 سال کی غیرمعمولی تاخیر" اس کیس کو مسترد کرنے کی اہم وجہ ہے۔ سپریم کورٹ نے بھی ہائی کورٹ کے فیصلے کو برقرار رکھا۔  

سلطانہ بیگم کا کہنا تھا کہ وہ بہادر شاہ ظفر کی قانونی وارث ہیں، اس لیے لال قلعہ جیسی تاریخی عمارت پر ان کا حق بنتا ہے۔ تاہم، عدالت نے اس دلیل کو تسلیم نہیں کیا اور تاریخی ورثے کو قومی اہمیت کا حامل قرار دیا۔  

لال قلعہ،  جسے ریڈ فورٹ بھی کہا جاتا ہے، یونیسکو کا عالمی ثقافتی ورثہ ہے اور بھارتی حکومت کے زیر انتظام ہے۔ یہ نہ صرف ایک اہم سیاحتی مقام ہے بلکہ ہر سال یوم آزادی پر بھارت کے وزیر اعظم یہاں سے قوم سے خطاب کرتے ہیں۔  

یہ پہلا موقع نہیں جب کسی مغل خاندان کے فرد نے تاریخی عمارتوں پر دعویٰ کیا ہو۔ اس سے قبل بھی مختلف عدالتیں ایسے دعووں کو مسترد کر چکی ہیں، کیونکہ یہ یادگاریں اب **قومی ورثے** کا حصہ ہیں۔  

عدالت نے واضح کر دیا ہے کہ تاریخی عمارتوں پر ذاتی ملکیت کے دعوے تسلیم نہیں کیے جائیں گے۔ تاہم، مغل خاندان سے تعلق رکھنے والے افراد کو دیگر طریقوں سے شناخت یا مراعات دی جا سکتی ہیں۔  

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!