لیتھیم بیٹری کی فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی سے چینی باشندوں سمیت 22 افراد ہلاک

لیتھیم بیٹری کی فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی سے چینی باشندوں سمیت 22 افراد ہلاک

آگ فیکٹری کی دوسری منزل پر لگی جس کے بعد زور دار دھماکے بھی ہوئے
لیتھیم بیٹری کی فیکٹری میں خوفناک آتشزدگی سے چینی باشندوں سمیت 22 افراد ہلاک

ویب ڈیسک

|

25 Jun 2024

جنوبی کوریا میں  لیتھیم بیٹری بنانے والی فیکٹری میں  بڑے پیمانے پر آگ لگنے والی آگ کی زد میں  آکر 18 چینی باشندوں  سمیت کم از کم 22 افراد ہلاک ہو گئے۔ 

خبر رساں  ایجنسی اے ایف پی کے مطابق فائر فائٹر کم جن ینگ نے میڈیا کو بتایا کہ جب کارکنوں  نے دوسری منزل سے دھماکوں  کی آواز سنی تو فیکٹری میں 100 سے زیادہ لوگ کام کر رہے تھے جہاں دوسری منزل پر لیتھیم آئن بیٹریوں کا معائنہ اور انہیں پیک کرنے کا کام کیا جا رہا تھا۔

انہوں نے بتایا کہ آگ کی زد میں  آکر 22 افراد ہلاک ہو گئے جن میں  18 چینی باشندوں  سمیت 20 غیر ملکی شہری شامل تھے جبکہ ایک شہری کا تعلق لاؤس اور دوسرے کی شناخت نہیں  ہو سکی۔

انہوں  نے مزید کہا کہ زیادہ تر لاشیں  بری طرح جھلس چکی ہیں اس لیے ہر ایک کی شناخت میں  کچھ وقت لگے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ فائر فائٹرز اب بھی ایک اور شخص کی تلاش کر رہے ہیں  جو لاپتا ہے، ہم پلانٹ میں  لگی اس بھیانک آگ پر قابو پانے اور اندر جانے میں  کامیاب ہو گئے ہیں۔ 

کم جن ینگ نے کہا کہ فائر فائٹرز آگ کو قریبی فیکٹریوں تک پھیلنے سے روکنے کے لیے کولنگ آپریشن کر رہے ہیں، آگ لگنے کے بعد یون ہاپ کی طرف سے شیئر کی گئی تصاویر میں  عمارت کے اندر نارنجی رنگ کے شعلوں  کے ساتھ فیکٹری کے اوپر آسمان پر سرمئی دھوئیں  کے بڑے بڑے شعلے اٹھتے ہوئے دیکھے گئے۔ 

وسیع فیکٹری کی دوسری منزل پر ایک اندازے کے مطابق 35ہزار بیٹری سیلز اسٹوریج میں  تھے لیکن زیادہ زیادہ تر بیٹریاں  کسی دوسرے علاقوں میں محفوظ کی گئی تھیں۔ 

لیتھیم بیٹریاں  گرم اور انتہائی تیزی جلتی ہیں اور آگ بجھانے کے روایتی طریقوں  سے اس پر قابو پانا مشکل ہے۔ کم جن ہنگ نے کہا کہ ہمیں  خدشہ تھا کہ مزید دھماکے نہ ہوں  اس لیے فیکٹری میں  داخل ہونا مشکل تھا، چونکہ یہ ایک لیتھیم بیٹری بنانے کی فیکٹری تھی اس لیے ہم نے طے کیا کہ پانی چھڑکنے سے آگ نہیں  بجھے گی اور ہم نے خشک ریت کا استعمال کیا۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!