امن مذاکرات ناکام ہوئے تو ۔۔ امریکا نے روس اور یوکرین کو خبردار کردیا

ویب ڈیسک
|
24 Apr 2025
واشنگٹن: امریکی نائب صدر جے ڈی وینس نے ایک اہم بیان میں کہا ہے کہ اگر روس اور یوکرین امن معاہدے پر راضی نہیں ہوتے، تو امریکا اس عمل سے پیچھے ہٹ جائے گا۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب برطانیہ میں واشنگٹن، کیف اور یورپی ممالک کے نمائندے نچلی سطح کے مذاکرات کے لیے جمع ہیں۔
انہوں نے واضح کیا کہ امریکا نے کسی پر کوئی دباؤ نہیں ڈالا اور دونوں فریقین پر ہاں یا ناں مؤقف اختیار کرنے کا کہا ہے۔
بھارت کے دورے پر موجود امریکی نائب صدر نے بھارتی صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے روس اور یوکرین دونوں کو ایک واضح تجویز پیش کی ہے۔"
انہوں نے کہا کہ "اب وقت آگیا ہے کہ وہ یا تو 'ہاں' کہیں، یا پھر امریکا اس عمل سے دستبردار ہوجائے گا۔"
انہوں نے مزید کہا کہ ارضی تبادلہ کسی بھی ممکنہ معاہدے کی بنیاد ہوگا، جس کا مطلب یہ ہے کہ دونوں فریقوں کو اپنی موجودہ ملکیت کا کچھ حصہ چھوڑنا پڑے گا۔
امریکی میڈیا رپورٹس کے مطابق، صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کریمیا (جو روس نے 2014 میں الحاق کیا تھا) کو روسی علاقہ تسلیم کرنے پر غور کر رہی ہے۔ تاہم، یہ تجویز ابھی تک حتمی نہیں ہے اور یورپی اتحاد کے ساتھ مزید مشاورت کی ضرورت ہے۔
رپورٹس کے مطابق، یہ تجویز گزشتہ ہفتے پیرس میں یورپی ممالک کے ساتھ ایک اجلاس میں پیش کی گئی تھی۔ تاہم، یہ مذاکرات اس وقت مشکل میں ہیں، جب روسی فوج نے ایسٹر کی جنگ بندی توڑ کر یوکرین پر نئے فضائی حملے شروع کر دیے ہیں۔
اُدھر یوکرینی حکام نے اطلاع دی ہے کہ دنیپروپیٹروسک کے علاقے میں ایک بس پر روسی ڈرون حملے میں 9 افراد ہلاک اور 30 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
اس کے علاوہ، کیف، خارکیف، پولٹاوا اور اوڈیسا میں بھی شدید حملوں کی اطلاعات ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق، امریکہ اور یورپ جنگ کو جلد ختم کرنے کے لیے دباؤ بڑھا رہے ہیں، لیکن یوکرین اپنی سرزمین کے کسی حصے پر سمجھوتہ کرنے کو تیار نہیں۔
اگر دونوں فریق کسی معاہدے پر راضی نہیں ہوتے، تو امریکہ اپنی حمایت کم کر سکتا ہے، جس سے جنگ کا دورانیہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
Comments
0 comment