5 hours ago
پاکستان کے سرکاری اداروں میں بدترین انداز سے کرپشن جاری، آئی ایم ایف
ویب ڈیسک
|
20 Nov 2025
عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں کہا ہے کہ پاکستان میں کرپشن "مسلسل اور تباہ کن" حد تک موجود ہے حالانکہ جنوری 2023 سے دسمبر 2024 تک تقریباً 5.3 کھرب روپے کی ریکارڈ ریکوریاں ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق یہ ریکوریاں صرف نیب کے ذریعے حاصل کیے گئے اثاثے ہیں، جبکہ اصل معاشی نقصان اس سے کہیں زیادہ ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ کرپشن سے نہ صرف سرکاری فنڈز کا غلط استعمال ہوتا ہے بلکہ مارکیٹ کا نظام بگڑتا ہے اور سرمایہ کاروں کا اعتماد بھی ٹوٹتا ہے۔ اگر حکومت مکمل گورننس اصلاحات نافذ کر دے تو پاکستان کی معیشت آئندہ پانچ برسوں میں 5 سے 6.5 فیصد تک بڑھ سکتی ہے۔
ہر سطح پر کرپشن اعلیٰ عہدوں سے لے کر عام محکموں تک
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کرپشن حکومت کے ہر درجے پر موجود ہے،چھوٹی رشوتوں سے لے کر طاقتور طبقے کی پالیسیوں میں مداخلت تک۔ 2019 میں چینی برآمدات سے متعلق کیس میں سیاسی اثر و رسوخ کے حامل شوگر مل مالکان نے پالیسیوں پر اثر ڈالا جس سے عوام کو نقصان ہوا۔
گورننس کی کمزوریاں
آئی ایم ایف نے کئی بڑی خامیوں کی نشاندہی کی، جن میں شامل ہیں:
کمزور بجٹ سازی اور رپورٹنگ
پیچیدہ اور غیر واضح سرکاری خریداری کا نظام
سیاسی بنیادوں پر تقرریاں
عدالتی نظام کی کمزوریاں
وفاقی سطح پر ریاستی اداروں (SOEs)، ٹیکس کے پیچیدہ نظام اور غیر مربوط احتسابی ڈھانچے کو بھی بڑے خطرے کے طور پر بیان کیا گیا ہے۔
عوامی سروے کے مطابق عدلیہ کو بھی "بدترین کرپٹ اداروں میں سے ایک" قرار دیا گیا ہے جس سے کنٹریکٹ نفاذ اور سرمایہ کاری متاثر ہوتی ہے۔
رپورٹ جاری کرنے میں تاخیر اور آئی ایم ایف پروگرام
وزارت خزانہ نے مبینہ طور پر اس رپورٹ کی اشاعت میں تاخیر کی، حالانکہ یہ رپورٹ 1.2 بلین ڈالر کی قسط جاری ہونے کے لیے ضروری تھی۔ پاکستان 1958 سے اب تک آئی ایم ایف کے 25 پروگراموں کا حصہ رہا ہے، جو مستقل معاشی مسائل اور گورننس کی خرابیوں کی نشان دہی کرتا ہے۔
اصلاحات کے بغیر بہتری ممکن نہیں
آئی ایم ایف نے واضح کیا ہے کہ جب تک ادارہ جاتی اصلاحات جیسے شفاف عدالتی تقرریاں، آزاد آڈٹ باڈیز، مرکزی اثاثہ جات رجسٹری اور بہتر خریداری نظام نہیں لائے جاتے، تب تک کرپشن کے اثرات معیشت کو کمزور کرتے رہیں گے۔
آئی ایم ایف نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ مکمل رپورٹ فوری طور پر جاری کی جائے اور اصلاحات پر عمل شروع کیا جائے۔ مستقبل میں قرض کی قسطوں کا اجرا انہی اقدامات سے مشروط ہوگا۔
Comments
0 comment