سعودیہ اور یو اے ای میں یمن تنازع پر اختلافات اصل وجہ کیا ہے؟

سعودیہ اور یو اے ای میں یمن تنازع پر اختلافات اصل وجہ کیا ہے؟

سعودی عرب نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ یو اے ای کسی بھی فریق کو عسکری یا مالی معاونت کا عمل بھی فوری طور پر روکے۔
سعودیہ اور یو اے ای میں یمن تنازع پر اختلافات اصل وجہ کیا ہے؟

Webdesk

|

30 Dec 2025

جدہ: یمن کی طویل خانہ جنگی نے ایک بار پھر علاقائی امن کو داؤ پر لگادیا گیا، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے درمیان اختلافات کھل کر سامنے آ گئے۔

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق سعودی عرب نے زور دیا ہے کہ یو اے ای 24 گھنٹے کے اندر اپنی افواج یمن سے واپس بلائے جیسا کہ یمن کی حکومت کی جانب سے یہی مطالبہ سامنے آرہا ہے۔

سعودی عرب نے یہ مطالبہ بھی کیا ہے کہ یو اے ای کسی بھی فریق کو عسکری یا مالی معاونت کا عمل بھی فوری طور پر روکے۔

اس سے قبل یمن کے حکمراں رشاد العلیمی نے بھی متحدہ عرب امارات کے ساتھ مشترکہ دفاعی معاہدہ منسوخ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے اماراتی فوج کو 24 گھنٹوں میں ملک سے چلے جانے کا کہا تھا۔

متحدہ عرب امارات نے ان بیانات پر کہا کہ سعودی عرب کے بیان  سے سخت مایوسی ہوئی ہے اور یمن کے لگائے گئے تمام الزامات کو مسترد کردیا۔

یو اے ای نے وضاحت دی کہ مکلا بندرگاہ پر لنگرانداز ہونے والے جہازوں پر اسلحہ نہیں تھا اور اس پر موجود سامان بھی صرف یمن میں تعینات اماراتی فورسز کے لیے تھے۔

اگرچہ ماضی میں سعودیہ اور امارات یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف ایک ہی اتحاد کا حصہ رہے ہیں مگر کچھ ماہ سے ان کے مفادات اور حکمتِ عملی واضح طور پر الگ سمت میں جارہی ہے۔

اس تناظر میں سعودی عرب اور یو اے ای کے درمیان اختلاف شدت اختیار کرگیا ہے کیونکہ سعودی حکمراں کسی بھی صورت یمن کی تقسیم کے حق میں نہیں ہیں۔

متحدہ عرب امارات جنوبی یمن میں مقامی ملیشیاں اور سدرن ٹرانزیشنل کونسل کی عسکری و سیاسی مدد کرتا آیا ہے جس کا مقصد عدن اور دیگر ساحلی علاقوں میں اثر و رسوخ بڑھانا ہے۔

یمن کی حکومت شدید دبا ؤکا شکار ہے۔ ایک طرف اسے سعودی عرب کی حمایت حاصل ہے تو دوسری جانب یو اے ای کی پشت پناہی سے مضبوط ہونے والی جنوبی قوتیں اس کے اختیار کو چیلنج کر رہی ہیں۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!