سب سے زیادہ دعاؤں کے حقدار خوراک اور پانی سے محروم مظلوم فلسطینی ہیں، خطبہ حج
ویب ڈیسک
|
15 Jun 2024
مسجدالحرام کے امام و خطیب نے خطبہ حج میں فلسطینیوں پر ہونے والے مظالم کا تذکرہ کرتے ہوئے انہیں سب سے زیادہ دعاؤں کا حقدار قرار دیا ہے۔
حج کے رکن اعظم وقوف عرفہ پر مسجد نمرہ میں خطبہ دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جنگ فلسطین میں پہنچ چکی اور وہاں بہت زیادہ تباہی ہوئی ہے، وہاں لوگ کھانے اور پانی سے محروم ہیں جبکہ امن بھی وہاں پر ختم ہوگیا۔
شیخ ماہر بن حمد المعیقلی نے کہا کہ سب سے زیادہ دعا کے مستحق اہل فلسطین ہیں ان کے لیے دعا کی جائے۔
انہوں نے کہا کہ ہر چیز کا مالک اللہ ہے جس نےحکمت سے بھری کتاب قرآن کو رحمت بنا کر نازل کیا اور لوگوں کو خوشحال کیا اور یہ قرآن لوگوں کیلیے ہدایت کا سرچشمہ ہے جس کی میں خود گواہی دیتا ہوں۔
خطبہ حج میں انہوں نے کہا کہ تقوی اور اللہ کا خوف اختیار کرنے والے فلاح پاجاتے ہیں اور قیامت کے دن ایسے لوگوں کو نہ دکھ پہنچے گا اور نہ ہی وہ غمزدہ ہوں گے۔ تقوی اختیار کرنے والے کو اللہ وہاں سے رزق دے گا جہاں اسکا گمان بھی نہیں ہوگا جبکہ تقوی اختیار کرنے والوں کے تمام گناہ کو معاف کردیا جائے گا۔
امام کعبہ نے کہا کہ عبادت کا حکم صرف خالص اللہ کے لیے ہے اور اُس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کیا جاسکتا، اے ایمان والوں رب کی عبادت کرو جس نے تمھیں پیدا کیا اور توحید سے نوازا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ایک دوسرے کے حقوق کا احترام کرو، کسی انسان کو ناحق قتل نہیں کرنا، اللہ نے فرمایا فیصلے عدل کے ساتھ کیا کرو، شراب اور جوا شیطانی عمل ہے۔ امام مسجد الحرام نے کہا کہ اپنے لیے دعائیں کرو، اپنے والدین کے لیے اور جس نے بھی صلہ رحمی کی اور تمہارے ساتھ نیکی کی ہے اس کے لیے دعا کرو، اپنے بھائی کی غیر موجودگی میں دعا کرو، فرشتہ بھی آمین کہے گا تمہیں بھی وہی ملے۔
’ان کے لیے دعا کرو جو مصیبتوں میں ہیں جیسا کہ فلسطین جہاں جنگ پہنچ چکی، ٹوٹ پھوٹ چکے ہیں، اہل فلسطین کے لیے دعا کرو وہاں پانی بھی نہیں ہے، بجلی بھی نہیں ہے، کھانا بھی نہیں ہے، جگہ نہیں ہے، امن نہیں ہے، اپنے ان فلسطینی بھائیوں کے لیے بھی خوب دعا کرو، سب سے زیادہ ان کے لیے دعا کرو، یہ مستحق ہیں‘۔
انہوں نے مزید کہا کہ اور وہ بھی دعا کے حق دار ہیں جنہوں نے انہیں کھانا دیا، ایمبولینس دیں، احسان کیا، نیکی کی، حرمین شریفین کی خدمت کے لیے اور اللہ کے مہمانوں کی خدمت میں مصروف لوگوں کیلیے بھی دعا کرو۔
Comments
0 comment