شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت، جرائم کی تفصیلات سامنے آگئی

شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت، جرائم کی تفصیلات سامنے آگئی

بنگلادیش کی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت اور عمر قید کی سزا سنائی ہے
شیخ حسینہ واجد کو سزائے موت، جرائم کی تفصیلات سامنے آگئی

ویب ڈیسک

|

17 Nov 2025

ڈھاکہ: بنگلادیش کی سابق وزیرِ اعظم شیخ حسینہ واجد کو 17 نومبر 2025 کو عدم موجودگی (in absentia) میں سزائے موت سنائی گئی۔

حسینہ واجد عہدے سے برطرفی کے بعد اگست 2024 سے بھارت میں خود ساختہ جلاوطنی کی زندگی گزار ررہی ہیں۔

بین الاقوامی جرائم ٹربیونل نے اپنے تاریخی فیصلے میں ان کے خلاف متعدد سنگین نوعیت کے جرائم ثابت ہونے کا کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

عدالت نے جن جرائم کے ثابت ہونے پر شیخ حسینہ کو سزا سنائی وہ درج ذیل ہیں

جولائی 2024 کے احتجاج پر براہِ راست مہلک فائرنگ کا حکم

ٹربیونل کے مطابق حسینہ کی حکومت کا خاتمہ اور ان کے خلاف عدالتی کارروائی میں سب سے بڑا ثبوت وزیراعظم ہاؤس کی وہ لیک آڈیو ہے جس میں شیخ حسینہ واجد نے سیکیورٹی اہلکاروں کو مظاہرین کو گولی مارنے کا حکم دیا۔ 

حسینہ واجد نے کہا تھا کہ “مظاہرین کو دیکھتے ہی گولی مار دو۔” عدالتی کارروائی کے دوران بین الاقوامی فرانزک ماہرین نے اس آڈیو کی تصدیق کی۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حسینہ واجد کے حکم کے نتیجے میں 1,400 سے زائد مظاہرین قتل اور ہزاروں زخمی ہوئے۔ اس ہولناک واقعے کو بعد میں "جولائی انقلاب‘‘ کا نام دیا گیا تھا۔

15 سالہ دور حکومت میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں

عدالتی فیصلے کے مطابق حسینہ واجد کے مسلسل 15 سالہ دورِ اقتدار میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں ہوئیں اور یہ وزیراعظم کی ہدایت پر ہی ہوئیں تھیں۔

عدالتی فیصلے کے مطابق 15 سالہ دور میں جبری گمشدگیاں، ماورائے عدالت قتل، سیاسی مخالفین، صحافیوں اور ناقدین کے خلاف ریاستی کریک ڈاؤن سمیت دیگر الزامات بھی ثابت ہوئے۔

ہیومن رائٹس واچ نے بھی ان منظم خلاف ورزیوں کی تصدیق کی جبکہ ٹربیونل کے مطابق یہ اقدامات “منظم ریاستی پالیسی” کا حصہ تھے۔

کرپشن اور میگا منی لانڈرنگ اسکینڈلز

حسینہ واجد کے حکومت کے خاتمے کے بعد سامنے آنے والی تحقیقات میں انکشاف ہوا کہ روپ پور نیوکلیئر پاور پلانٹ کے لیے مختص 5 بلین ڈالر مبینہ طور پر ان کے خاندان کے ذریعے آف شور اکاؤنٹس میں منتقل کیے گئے۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ حکومتی وائٹ پیپر کے مطابق ان کے دور میں 240 بلین ڈالر کی منی لانڈرنگ کی گئی۔ حسینہ اور ان کے خاندان کے 124 بینک اکاؤنٹس منجمد کر دیے گئے۔ اس کو ملک کی تاریخ کا سب سے بڑا کرپشن اسکینڈل قرار دیا گیا۔

خفیہ اذیتی مراکز (Ayanghars) کا قیام

حکومت کے خاتمے کے بعد تحقیقات میں 500 سے 700 خفیہ جیل خانوں کا انکشاف ہوا جنہیں “ایان گھرز” کہا جاتا تھا۔

ان مقامات پر سیاسی قیدیوں کو رکھا جاتا تھا اور انسانیت سوز تشدد کیا جاتا تھا، بعض کو مبینہ طور پر قتل بھی کیا جاتا تھا۔

یہ مراکز ڈھاکا ایئرپورٹ کے قریب قائم تھے اور حکومت کے خاتمے سے قبل انہیں ثبوت مٹانے کے لیے دیواروں سے بند کر دیا گیا۔

جمہوری اداروں کو کچلنے، ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ کا غلط استعمال

عدالتی فیصلے کے مطابق حسینہ واجد کے دور میں ڈیجیٹل سکیورٹی ایکٹ 2018 ناقدین اور صحافیوں کو جیل میں ڈالا گیا جس سے آزادیِ اظہار کو شدید نقصان پہنچا۔

رپورٹ کے مطابق 2014 اور 2018 کے انتخابات میں دھاندلی کی گئی، 2024 کے انتخابات بھی حزبِ اختلاف کی عدم شرکت اور ریاستی جبر کے باعث متنازع رہے۔

عدالتی فیصلے میں لکھا گیا ہے کہ یہ تمام جرائم اس بات کا ثبوت ہیں کہ حسینہ کا طرزِ حکمرانی وقت کے ساتھ شدید آمرانہ تھا۔ جس کی بنیاد پر حسینہ واجد کو سزائے موت دی گئی، جس کو اُن کے متنازع دورِ حکومت کے حتمی باب کا آغاز سمجھا جا رہا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!