1 hour ago
سلامتی کونسل میں ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کی قرارداد بھاری اکثریت سے منظور، پاکستان کی بھی حمایت
ویب ڈیسک
|
18 Nov 2025
اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل نے منگل کے روز امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مجوزہ غزہ امن منصوبے کی بھاری اکثریت سے منظوری سے دی جبکہ چین اور روس نے ووٹنگ میں حصہ نہیں لیا۔
سلامتی کونسل کے اجلاس میں 15 میں سے 13 ممالک نے اس منصوبے کے حق میں ووٹ دیا اور کوئی ملک مخالفت میں سامنے نہیں آیا اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا کہ یہ منصوبہ غزہ میں جنگ بندی کو مضبوط بنانے میں مدد کرسکتا ہے۔
امریکی سفیر برائے اقوامِ متحدہ مائیک والز کے مطابق اس منصوبے کے تحت غزہ میں ایک بین الاقوامی استحکام فورس تعینات کی جائے گی، جس میں مختلف ممالک کے اہلکار شامل ہوں گے، تاہم ان ممالک کے نام فی الحال ظاہر نہیں کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ فورس غزہ میں سیکیورٹی، غیر مسلح بنانے کے عمل اور ’دہشت گرد انفرااسٹرکچر‘ کے خاتمے میں معاونت کرے گی۔ فورس غزہ سے اسلحہ ہٹانے اور فلسطینی شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کی ذمہ داری بھی نبھائے گی۔
قرارداد میں ایک آزاد فلسطینی ریاست کے امکان کا بھی حوالہ دیا گیا ہے، جس کی اسرائیل پہلے سے مخالفت کرتا آیا ہے، اگرچہ ٹرمپ کے منصوبے میں یہ نکتہ شامل ہے۔
منصوبے کے مطابق غزہ کی تعمیرِ نو اور تکنیکی نوعیت کی حکومت کی نگرانی کے لیے ’بورڈ آف پیس‘ قائم کیا جائے گا، جبکہ ایک غیر سیاسی کمیٹی بھی تشکیل دی جائے گی۔ تعمیرِ نو کے لیے مالی معاونت عالمی بینک فراہم کرے گا۔
اقوامِ متحدہ کی جانب سے منصوبے کی منظوری کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اسے ’’تاریخی‘‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ منصوبہ عالمی امن کو آگے بڑھانے میں سنگِ میل ثابت ہوگا۔
دوسری جانب حماس نے اس منصوبے اور بین الاقوامی فورس کی تعیناتی کو سخت الفاظ میں مسترد کردیا۔
تنظیم نے ایک بیان میں کہا کہ یہ منصوبہ ’’غزہ پر بین الاقوامی سرپرستی مسلط کرتا ہے‘‘ جسے فلسطینی عوام اور ان کی نمائندہ تنظیمیں قبول نہیں کرتیں۔
حماس کے مطابق غزہ میں بین الاقوامی فورس کو تعیناتی کے بعد جو ذمہ داریاں دی جائیں گی، جن میں مزاحمتی گروہوں کو غیر مسلح کرنا شامل ہےوہ فورس کی غیر جانب داری ختم کر دیتی ہیں اور اسے ’’قابض قوت کے مفاد میں ایک فریق‘‘ بنا دیتی ہیں۔
Comments
0 comment