2 hours ago
سزائے موت کے فیصلے پر شیخ حسینہ واجد کا ردعمل
ویب ڈیسک
|
17 Nov 2025
ڈھاکہ: بنگلہ دیش کے خصوصی ٹربیونل نے پیر کے روز ملک کی معزول سابق وزیرِاعظم شیخ حسینہ کو گزشتہ سال ہونے والی طلبہ تحریک میں مبینہ طور پر انسانیت کے خلاف اقدامات کے الزام میں سزائے موت سنادی۔
عدالتی فیصلے کے بعد جاری اپنے بیان میں حسینہ نے الزامات کی سختی سے تردید کی اور کہا کہ وہ حالات کو بہتر بنانے کی کوشش کر رہی تھیں، تاہم صورتحال ان کے ہاتھ سے نکل گئی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں منصوبہ بندی کے تحت بدامنی کو پہلے کو پھیلایا گیا تاہم عدالتی فیصلے میں حقائق کو مسخ کردیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت کے پاس کوئی جمہوری مینڈیٹ نہیں اور اُس کے ماتحت چلنے والی عدالت سے انصاف کی امید نہیں کی جاسکتی۔ شیخ حسینہ نے کہا کہ عدالت نے مجھے سزا دے کر انصاف کو پامال کیا اور عوام کی آخری انصاف کی امید کو بھی توڑ دیا۔
شیخ حسینہ نے عبوری حکومت اور وزیراعظم پر سنگین الزامات لگاتے ہوئے کہا کہ ایسے ٹریبونل کی تشکیل کا واحد مقصد عوامی لیگ کو تختہ مشق بنانا ہے۔
واضح رہے کہ تین رکنی بینچ، جس کی سربراہی جسٹس گُلام مرتضیٰ موزمدر کر رہے تھے، نے یہ فیصلہ سنایا اور کارروائی کو ملک بھر میں براہِ راست نشر کیا گیا۔
شیخ حسینہ نے اس فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے "متعصب اور سیاسی بنیادوں پر تیار کردہ" قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ عدالت "غیر منتخب حکومت" نے قائم کی ہے جسے عوامی تائید حاصل نہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ان کے خلاف سزائے موت کا مطالبہ اس بات کا ثبوت ہے کہ عبوری حکومت کے اندر بعض عناصر انہیں مکمل طور پر سیاست سے باہر کرنا اور عوامی لیگ کے سیاسی وجود کو ختم کرنا چاہتے ہیں۔
Comments
0 comment