ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت کے الزام میں اچانک سیکڑوں طلبا کے ویزے ختم کردیے، پاکستانی بھی متاثرین میں شامل

ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت کے الزام میں اچانک سیکڑوں طلبا کے ویزے ختم کردیے، پاکستانی بھی متاثرین میں شامل

ان طلبا کو 15 روز میں امریکا چھوڑنے کی ہدایت بھی کی گئی ہے
ٹرمپ نے فلسطین کی حمایت کے الزام میں اچانک سیکڑوں طلبا کے ویزے ختم کردیے، پاکستانی بھی متاثرین میں شامل

ویب ڈیسک

|

8 Apr 2025

امریکہ بھر کی یونیورسٹیوں میں زیر تعلیم سینکڑوں بین الاقوامی طلباء بشمول پاکستانیوں کے ویزے بغیر کسی واضح وجہ کے یکدم منسوخ کر دیے گئے ہیں۔ 

یہ اچانک اقدام ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے امیگریشن کے خلاف سخت اقدامات اور کیمپسوں پر فلسطین کی حمایت میں تحریکوں کو روکنے کی کوششوں کے دوران سامنے آیا ہے۔  

طلباء اور انسانی حقوق کے کارکنوں کے لیے سب سے پریشان کن بات یہ ہے کہ ویزے بغیر کسی پیشگی اطلاع یا جواز کے منسوخ کیے گئے ہیں۔ متعدد کیسز میں ویزہ منسوخ ہونے کے ساتھ ہی طلباء کی قانونی رہائشی حیثیت بھی ختم کر دی گئی، جس کے بعد انہیں 15 دن کی مہلت کے بعد فوری ڈیپورٹیشن کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔  

بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق، عام حالات میں ویزہ منسوخ ہونے پر طلباء کو اپنی تعلیم مکمل کرنے کی اجازت ہوتی ہے، لیکن اگر وہ ملک چھوڑتے ہیں تو دوبارہ داخلے پر پابندی عائد ہو سکتی ہے۔

 تاہم، موجودہ لہر میں رہائشی حیثیت ختم ہونے کی وجہ سے طلباء کو جلد از جلد ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جا رہا ہے، ورنہ ان کے خلاف قانونی کارروائی ہو سکتی ہے۔  

امریکی میڈیا کے مطابق، ویزہ منسوخی کی متعدد وجوہات ہو سکتی ہیں، لیکن یونیورسٹی اہلکاروں اور امیگریشن حقوق کے کارکنوں کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت یہ عمل خاموشی اور بغیر کسی شفافیت کے انجام دے رہی ہے۔ یہ کارروائی ان طلباء کو نشانہ بنا رہی ہے جنہوں نے فلسطین کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا ہے۔  

کئی متاثرہ افراد نے فلسطینی حقوق کے لیے کیمپس احتجاج میں حصہ لیا تھا، تاہم رپورٹس میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کچھ طلباء جن کا کسی بھی تحریک سے کوئی تعلق نہیں تھا، ان کے ویزے بھی منسوخ کر دیے گئے ہیں۔  

اس سے متاثر ہونے والی مشہور یونیورسٹیوں میں ہارورڈ، اسٹینفورڈ، مشی گن، یو سی ایل اے اور اوہائیو اسٹیٹ یونیورسٹی شامل ہیں۔ امریکی میڈیا کے مطابق، صرف یو سی ایل اے کے 12 طلباء اور گریجویٹس کے ویزے منسوخ کیے گئے ہیں، جبکہ مشی گن یونیورسٹی کا کم از کم ایک طالب علم ملک چھوڑ چکا ہے۔  

رپورٹس کے مطابق، یہ زیادہ تر منسوخی اسٹوڈنٹ اینڈ ایکسچینج وزیٹر انفارمیشن سسٹم (SEVIS) کے حالیہ آڈٹ کے دوران ہوئی ہیں۔  

تعلیمی اداروں اور انسانی حقوق کی تنظیموں نے اس صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔ یونیورسٹیاں متاثرہ طلباء کو قانونی مدد فراہم کر رہی ہیں، جبکہ طلبہ برادری اس بڑھتے ہوئے دباؤ کے بارے میں فکرمند ہے۔  

ایک نمایاں واقعے میں، محمود خلیل، جو ایک امریکی گرین کارڈ ہولڈر تھے اور انہوں نے اپنے کیمپس میں فلسطین کی حمایت میں احتجاج کی قیادت کی تھی، کو گرفتار کر لیا گیا۔

 ایک ترکی کے طالب علم کو صرف ایک کیمپس میگزین میں فلسطین کی حمایت میں مضمون شائع کرنے پر گرفتار کر لیا گیا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!