بڑے منہ والے جنگلی گھوڑے 200 سال بعد دوبارہ منظر پر آگئے
Webdesk
|
11 Jun 2024
آستانہ: دنیا میں جہاں نایاب جانوروں کی نسلیں ختم ہو رہی ہیں، وہیں جنگلی گھوڑوں سے متعلق ایک دلچسپ خبر نے عالمی میڈیا کی توجہ خوب سمیٹ لی ہے۔
حال ہی میں جنگلی جانوروں نے قازقستان کا رخ کیا ہے، جو کہ 200 سال سے قازقستان کو چھوڑ گئے تھے۔ برطانوی اخبار کی رپورٹ کے مطابق پرزیوالسکی، گھوڑوں کی اصل جنگی نسل ہے جو کہ وسطی ایشیائی ممالک پہنچائی گئی ہے۔
کل 7 گھوڑوں کو یورپ کے چڑیا گھر سے یہاں منتقل کیا گیا ہے۔200 سال پہلے تک قازقستان میں جنگلی گھوڑے بڑی تعداد میں ہوا کرتے تھے، تاہم یہ نسل وسطی ایشیائی ملک سے ختم ہونے کے قریب ہوگئی تھی۔
ان سات گھوڑوں کو یورپ کے مختلف ممالک برلن، پراگیو سے چیک ایئر فورس ٹرانسپورٹ کے جہاز کے ذریعے لایا گیا ہے۔ان جنگلی گھوڑوں کو عام طور پر پرزیوالسکی گھوڑے کہا جاتا ہے، زیبرے جیسی مماثلت رکھتے ان گوڑوں میں گدھے اور گھوڑے کی مماثلت بھی پائی جاتی ہے۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق یہ گھوڑے وسطی ایشیا کی ہریالی میں گھوما کرتے تھے، واضح رہے یہ ان چند مقامات میں سے ایک ہے جہاں 5 ہزار سال قبل پہلی مرتبہ گھوڑوں کا فارم بنایا گیا تھا۔
شمالی قازقستان میں 2 ہزار سال قبل بھی رہائشی دودھ کے لیے اور سفر کے لیے گھوڑوں کا استعمال کرتے تھے۔پراگیو میں موجود چڑیا گھر کے ترجمان فلپ میسیک کا کہنا تھا کہ یہ 7 دنیا کے آخری جنگلی گھوڑے بچے ہیں، مستانگز ہی دیہی گھوڑے ہیں جو کہ جنگلی بن گئے۔
Comments
0 comment