مسقبل میں اے آئی ثالث بن کر مذاکرات کروانے کے کام بھی آئے گا؟
ویب ڈیسک
|
2 Mar 2024
دنیا بھر کے انسانوں کو دنگ کردینے والی آرٹیفیشل انٹیلیجنس کے ذریعے ویسے تو کئی کام لیے جارہے ہیں تاہم اب ماہرین اس کے ذریعے ایک نیا حل تلاش کرنے کی کوششوں میں مصروف ہیں۔
ماہرین کی جانب سے نصاب، ٹیکنالوجی اور علوم سمیت دیگر شعبوں میں اے آئی کے استعمال کے بعد اب اسے تنازعات کے حل میں بطور ثالث بھی آزمانے کی کوشش کی جارہی ہے۔
سائنسی ماہرین بات چیت اور مذاکرات کے ذریعے انتہائی پیچیدہ مسائل کو حل کروانے کیلیے اے آئی پر آزمائش کررہے ہیں جس کے حیران کن نتائج سامنے آئے ہیں۔
سائنس دانوں کا ماننا ہے کہ اے آئی کی مدد سے جب ثالث بن کر دو فریقین سے تنازع پر مذاکرات کیے گئے تو مصنوعی ذہانت نے بہت ساری باتوں کو انسانوں کی طرح پوشیدہ رکھا اور مفاہمت اور بردباری کے ساتھ اس کا حل بھی پیش کیا۔
یہ خیال قطر کے دارالحکومت دوحہ میں 26 فروری سے 29 فروری تک ہونے والی 4 روزہ ویب کانفرنس میں نجی کمپنی حالا سسٹم کے ڈائریکٹر پروگرام سما الحمدانی نے پیش کیا، یہ کمپنی پہلے ہی جنگ زدہ علاقوں میں کام کررہی ہے۔
دیگر ماہرین نے بھی تنازعات کے حل کیلیے مختلف منصوبے پیش کیے تاہم شرکا کو الحمدانی کا پیش کردہ خیال نہ صرف پسند آیا بلکہ وہ اس سے متاثر ہوئے۔
اس خیال کے بعد کانفرنس میں شریک ماہرین نے کہا کہ پیچیدہ سفارت کاری میں ڈیجیٹل کردار مؤثر ثابت ہوچکا ہے، کووڈ-19 کے عروج کے موقع پر جہاں ثالثی کرنے والے سفری پابندیوں کی وجہ سے براہ راست اجلاس میں شرکت نہیں کرپاتے ہیں تو ٹیکنالوجی نے سفارتی اجلاس ممکن بنایا۔
اُن کا خیال یہ بھی ہے کہ تنازعات کے مؤثر حل کے لیے نسلوں سے بند دروازوں کے پیچھے فیصلے کرنا کا نظام رائج ہے لیکن اب ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز اس کے مقابلے میں زیادہ جامع پروگرام کی راہ ہموار کرسکتی ہیں۔
Comments
0 comment