عید پر 500 ارب کے 68 لاکھ مویشی قربان، گائے کی کھال کا ریٹ 1500 روپے
ویب ڈیسک
|
20 Jun 2024
پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان کے مطابق عید الاضحی کے تین دنوں کے دوران ملک بھر میں 500 ارب روپے سے زائد مالیت کے 68 لاکھ سے مویشی قربان کیے گئے۔
ایسوسی ایشن کی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کے رکن آغا سیدین بتایا کہ 29 لاکھ گائے، 33 لاکھ بکرے، 3.85 ملین بھیڑیں، 98 ہزار اونٹ، 1 لاکھ 65 ہزار بھینسیں ملک بھر میں عید کے تین روز کے دوران قربانی کی گئی۔
انہوں نے بتایا کہ قربانی کے جانوروں کی مالیت 500 ارب روپے کے قریب بنتی ہے جس سے کھالوں کی مد میں ساڑھے 8 ارب روپے وصول ہوں گے۔
تاہم، ایسوسی ایشن نے خدشہ ظاہر کیا کہ شدید گرمی اور غلط ہینڈلنگ کی وجہ سے 40% کھالیں ضائع ہو سکتی ہیں۔ پی ٹی اے چمڑے کی صنعت میں ایک اہم کردار ادا کرتا ہے،اور عید الاضحی کے دوران ملنے والی کھالیں اس شعبے کی مانگ میں نمایاں کردار ادا کرتی ہیں۔
تاہم اس سال کی کھالیں صنعت کی ضروریات کا صرف 20 فیصد سے بھی کم پورا کرے گی۔ واضح رہے کہ عید الاضحی کے موقع پر جانوروں کی قربانی اسلام میں ایک مقدس روایت ہے، یہ تہوار دنیا بھر کے مسلمان مناتے ہیں اور پاکستان میں یہ ایک ایسا موقع ہے جو مذہبی جوش و خروش، خاندانی اجتماعات اور خیراتی کاموں سے منایا جاتا ہے۔
دوسری جانب آل پاکستان لیدر گارمنٹس اینڈ پاکستان ٹینرز ایسوسی ایشن کے مطابق عید الاضحی کے دوران قربانیوں میں نمایاں اضافے کے باوجود، جمع کردہ جانوروں کی کھالیں تخمینہ مالی ہدف پورا نہیں کر سکیں۔
ایسوسی ایشنز کی جانب سے شیئر کیے گئے اعداد و شمار کے مطابق ملک بھر میں 680,000 سے زائد جانور قربان کیے گئے، جبکہ کھالوں کی تعداد 6 ارب روپے رہی جبکہ پچھلے سال 7 ارب روپے مالیت کی کھالیں جبکہ ہوئیں تھیں۔ ارب روپے سے کم تھی۔
تاہم قربانی کے جانوروں کی کل مالیاتی مالیت 500 ارب روپے سے تجاوز کر گئی جس کے اندازے کے مطابق صرف کھالوں کی مالیت تقریباً 85 ارب روپے ہے۔
پی ٹی اے کے مطابق قربانی کے جانوروں میں کم از کم 280,000 گائے، 330,000 بکرے، 200,000 بھیڑیں، 300,000 بھینسیں اور 98,000 اونٹ شامل ہیں۔
تاہم کھال کی مارکیٹ میں قیمتیں بھی گر گئیں، گائے کی کھال 1500 روپے، بکرے کی کھال 400 روپے اور اونٹ کی کھال 500 روپے میں فروخت ہو رہی ہے۔
لیدر گارمنٹس ایسوسی ایشن کے چیئرمین امان اللہ آفتاب نے کہا کہ جمع کیا گیا چمڑا صرف تین ماہ کی برآمدات کے خام مال کے لیے مددگار ثابت ہوگا۔
انہوں نے موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے شدید گرمی کی وجہ سے 40 فیصد کھالوں کے ممکنہ نقصان پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
ایسوسی ایشن کے مطابق چمڑے کی صنعت کھالوں کی اپنی سالانہ طلب کا صرف 20 فیصد پورا کرتی ہے۔
انہوں نے یہ بھی نوٹ کیا کہ انفرادی قربانیوں کے بجائے اجتماعی قربانیوں کا رجحان بڑھ رہا ہے۔
Comments
0 comment