سینیٹر فیصل واوڈا کی اپنے کاروباری شعبے میں ٹیکس لگانے کی مخالفت پر قائمہ کمیٹی یک زبان

سینیٹر فیصل واوڈا کی اپنے کاروباری شعبے میں ٹیکس لگانے کی مخالفت پر قائمہ کمیٹی یک زبان

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی
سینیٹر فیصل واوڈا کی اپنے کاروباری شعبے میں ٹیکس لگانے کی مخالفت پر قائمہ کمیٹی یک زبان

ویب ڈیسک

|

21 Jun 2024

سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ نے نئے بجٹ میں ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس لگانے کی مخالفت کردی۔

تفصیلات کے مطابق سینیٹرسلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس ہوا جس میں فیصل واوڈا نے ہائی برڈ اور الیکٹرک گاڑیوں پر ٹیکس کی شدید مخالفت کی اور مطالبہ کیا کہ اس حوالے سے متعلقہ وزیر کو بلا کر وضاحت طلب کی جائے کیونکہ یہ میرا کاروبار ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ مجھے پتہ ہے کہ گاڑیوں پر ٹیکس کون لگوا رہا ہے، اس ٹیکس کو ختم کرنا پڑے گا ورنہ میں سب کو پس منظر بتا دوں گا۔ پالیسیز کے عدم تسلسل کے باعث بھی اس ملک میں مجھ سمیت کوئی انڈسٹری لگانے کو تیار نہیں۔ 

چیئرمین ایف بی آر نے بتایا ڈیڑھ کروڑ سے مہنگی گاڑیوں کو حاصل 25 فیصد ٹیکس چھوٹ ختم کی گئی ہے، یہ فیصلہ ایف بی آر کا نہیں وزارت صنعت و پیداوار کی تجویز ہے۔ کمیٹی نے متعلقہ وزیر کو بلانے کا فیصلہ کرلیا۔ 

فیصل واوڈا نے کہا کہ نئے بجٹ میں ٹیکس لگانے سے پورے ملک میں پراپرٹی مارکیٹ بیٹھ گئی ہے۔ اب عام آدمی گھر نہیں بنا سکے گا۔ کیا آئی ایم ایف کے کہنے پر ہر چیز کا بھٹہ بٹھا دیں گے۔

چیئرمین ایف بی آر بولے پراپرٹی سیکٹر میں ٹیکسوں کی شرح بہت سازگار ہے چیئرمین ایف بی آر نے کمیٹی کو بتایا کہ ٹیکس کے باوجود عوام نے سگریٹ پینا نہیں چھوڑے۔ رواں سال 40 کروڑ نان ٹیکس پیڈ سگریٹ اسٹکس پکڑی گئیں۔

سینیٹر فیصل واوڈا نے انکشاف کیا کہ وہ تو خود امپورٹڈ اسمگل شدہ سگریٹ پیتے ہیں اور انہیں نوکر لا کر دے دیتا ہے تو پھر وہ نہیں دیکھتے کہ اْس پر مہر لگی ہے یا نہیں، کمیٹی نے جعلی سگریٹ بیچنے والی دکانیں سیل کرنے کی تجویز کی منظوری دے دی۔

 

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!