سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 5 سال بعد بند

سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 5 سال بعد بند

34سالہ سشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو ممبئی کے باندرہ میں اپنے فلیٹ میں لٹکے ہوئے پائے گئے تھے
سشانت سنگھ راجپوت کی موت کا کیس 5 سال بعد بند

Webdesk

|

23 Mar 2025

ممبئی : بالی وڈ اداکار سشانت سنگھ راجپوت کی موت کے تقریبا ساڑھے 4 سال بعد بھارت کے سینٹرل بیورو آف انویسٹیگیشن نے کیس بند کرتے ہوئے اداکارہ ریا چکرورتی کو کلین چٹ دے دی۔

34سالہ سشانت سنگھ راجپوت 14 جون 2020 کو ممبئی کے باندرہ میں اپنے فلیٹ میں لٹکے ہوئے پائے گئے تھے ان کی موت نے ہزاروں مداحوں کو دھچکا پہنچایا تھا اور کئی نظریات کو جنم دیا تھا ، جن میں سے کچھ نے کالے جادو کا بھی الزام لگایا تھا، جس کے بعد تحقیقات کا آغاز ہوا تھا۔

حکام نے بتایا کہ کیس بند کرنے کی رپورٹ دو معاملات میں درج کی گئی ہے، ایک سشانت راجپوت کے والد کی طرف سے ان کی اس وقت کی گرل فرینڈ اور اداکار ریا چکرورتی کے خلاف لگائے گئے الزامات اور دوسری ریا چکرورتی کے سشانت کے خاندان کے خلاف الزامات کا معاملہ تھا۔

سی بی آئی نے اگست 2020 میں بہار پولیس سے کیس اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا۔ذرائع کا کہنا تھا کہ چار سال سے زیادہ تحقیقات کرنے کے بعد، ایجنسی کو اس بات کا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ کسی نے سشانت راجپوت کو خودکشی پر مجبور کیا ہو اور ریا چکرورتی اور ان کے خاندان کو کلین چٹ دے دی گئی۔

ذرائع نے کہا کہ سی بی آئی نے اس معاملے میں درج دو ایف آئی آرز میں نامزد سبھی افراد یعنی ریا چکرورتی، ان کے والدین اور بھائی کو بے گناہ قرار دیا ہے۔

آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز(ایمس)کی ایک فارنزیک ٹیم نے یہ بھی کہا تھا کہ سشانت راجپوت کا قتل نہیں کیا گیا تھا اور یہ خودکشی سے موت کا معاملہ تھا۔

موت کے بعد، بہار پولیس نے اداکار کے والد کے کے سنگھ کی پٹنہ میں درج کرائی گئی شکایت کی بنیاد پر خودکشی کے لیے اکسانے کا مقدمہ درج کیا تھا۔اداکار کے اہل خانہ نے ریا چکرورتی پر انہیں ذہنی طور پر ہراساں کرنے، دوائی کھلانے، پیسے کے لیے ان کا استحصال کرنے اور ان کی موت میں کردار ادا کرنے کا الزام لگایا تھا۔

جب سی بی آئی نے تحقیقات کی ذمہ داری سنبھالی تو سنٹرل فارنزیک سائنس لیبارٹری (سی ایف ایس ایل) سے کہا گیا کہ وہ جائے وقوع کی فرانزک جانچ کرے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!