اداکارہ کے ہدایت کار پر جنسی ہراسانی کے سنگین الزامات
ویب ڈیسک
|
20 Aug 2024
بالی ووڈ کی بے باک اداکارہ تنوشری دتہ نے ہدایت کار پر سنگین الزامات عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پوری ٹیم کے سامنے مجھے نیم برہنہ حالت میں بیٹھاتے تھے۔
تنوشری دتہ نے حال ہی میں ایک انٹرویو دیتے ہوئے پاکستان مخالف متنازع فلمیں بنانے والے ہدایت کار وویک اگنی ہوتری پر سنگین الزامات کی بارش کی۔
اداکارہ نے ہوتری پر الزام عائد کیا ہے کہ’مجھے ں پوری فلم کی ٹیم کے سامنے پورا پورا دن نیم عریاں حالت میں بیٹھنے کی ہدایت کی جاتی تھی‘۔ بھارتی میڈیا نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ تنو شری کا یہ انٹرویو پرانا ہے جس کی ویڈیوز دوبارہ سے وائرل ہورہی ہیں۔
اداکارہ نے انٹرویو میں ماضی میں وویک اگنی ہوتری کے ساتھ 2005 میں فلم ’چاکلیٹ‘ میں کام کرنے کے تجربے پر بات کی اور دعویٰ کیا کہ ہدایت کار ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کرتے تھے۔ اداکارہ کے مطابق شوٹنگ کے دوران وہ متعدد بار وقت سے پہلے آجاتی تھیں لیکن اس وقت تک کوئی بھی سیٹ پر نہیں آتا تھا، اس لیے ایک دن انہوں نے تھوڑا لیٹ آنے کا پروگرام بنایا۔
اُن کے مطابق ’ ایک دن وہ محض 5 منٹ تاخیر سے پہنچیں تو وویک اگنی ہوتری نے ان کے ساتھ بدتمیزی کی، ان کے ساتھ نامناسب رویہ اختیار کیا جبکہ ہر وز شوٹ نہیں ہوتا تھا اور نہ ہی ہدایت کار ایسا ہونے دیتے تھے‘۔
اداکارہ نے دعویٰ کیا کہ مجھے مختصر کپڑے پہننے اور سامنے بیٹھے رہنے کی ہدایت تھی جس کی وجہ سے میں سارا سارا دن اُن کے سامنے نیم عریاں حالت میں بیٹھی رہتی تھی پھر جب تھکن سے وہ اٹھ کر کہیں جاتیں تو پھر سیٹ پر سب کے سامنے اُسی حالت میں بطور سزا آنے کا کہا جاتا تھا۔
تنوشری دتہ نے مزید کہا کہ مختصر لباس کی وجہ سے جب وہ اوپر چادر یا کوٹ پہنتیں تھیں تو اسے بھی اتارنے کا کہا جاتا اور بتایا جاتا کہ اگلے چند منٹ میں ان کا سین شوٹ ہونے والا ہے لیکن ان کا منظر شوٹ نہیں ہوتا۔
Comments
0 comment