یہ عیسائیت میں ہوتا ہے کہ مرنے تک طلاق نہیں، ماریہ بی
Webdesk
|
23 May 2024
معروف فیشن ڈیزائنر ماریہ بی نے پاکستان میں طلاق کی بڑھتی ہوئی شرح پر "مختلف نقطہ نظر" پیش کیا ہے۔
یوٹیوب پوڈ کاسٹ میں گفتگو کے دوران انہوں نے اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی، اپنے ملبوسات کے برانڈ کے پیچھے نظریہ، اور مستقبل کے منصوبوں پر تبادلہ خیال کیا۔
انٹرویو کے دوران میزبان نے ماریہ سے پاکستان میں بڑھتی ہوئی طلاق کی شرح پر ان کی رائے پوچھی۔
اس پر ماریہ بی نے کہا کہ "میں آپ کو اس (طلاق) کے بارے میں ایک بالکل مختلف نقطہ نظر پیش کروں گی اور پھر انہوں نے حدیث کا حوالہ دیا'۔
ماریہ بی نے کہا کہ ہم نے طلاق کو عیسائی تصور بنادیا ہے یعنی جب تک مرننہیں جاتے طلاق نہیں ہوسکتی اور عورتوں کو ان ہی مردوں کے ساتھ رہنا پڑتا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ میں نے بہت سی ایسی شادیاں دیکھی جن کی وجہ سے بچوں کی زندگیاں خراب ہوئیں، میں دو خاندانوں کے دو بچوں کو جانتی ہوں جو اپنے والدین سے جھگڑتے ہیں کہ وہ طلاق نہ دے کر ان پر تشدد کیوں کرتے ہیں۔
ماریہ نے یہ بھی انکشاف کیا کہ اس نے اپنے شوہر سے علیحدگی بھی حاصل کی، اس پر زور دیا کہ "طلاق کو عیسائی موڑ نہ دیں"۔
جواب میں میزبان نے اس موضوع پر متنازعہ مذہبی سکالر انجینئر محمد علی مرزا کا موقف شیئر کیا اور بتایا کہ میں نے انجینئر محمد علی مرزا صاحب کے ساتھ ابھی ایک پوڈ کاسٹ کیا، انہوں نے کہا کہ اگر جوڑے کو 50 اور 60 کی دہائی میں علیحدگی اختیار کرنے کے بجائے سمجھ بوجھ کا مسئلہ ہو تو طلاق لینا بہتر ہے،"
اس پر فیشن ڈیزائنر کا کہنا تھا کہ جب میں دیکھتی ہوں کہ بچوں کی ذہنی نشو ونما متاثر ہورہی ہے تو پھر علیحدگی کا مشورہ دیتی ہوں کیونکہ ایسا نہ کرنے کیوجہ سے بچوں کے ساتھ زیادتی کی جاتی ہے۔
تاہم، انہوں نے گھر کے کاموں کی ذمہ داریوں سے جان چھڑانے کے مبینہ فیمنسٹ تصور کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ اور کہا کہ "دونوں انتہائی غلط ہیں۔ ایک مرکز میں رہو اور اللہ کے راستے پر چلو،"۔
Comments
0 comment