6 hours ago
فلسطینی ہتھیار نہیں ڈالیں گے، اسرائیل کو انخلا کرنا ہوگا، حماس کا دو ٹوک مؤقف

ویب ڈیسک
|
8 Oct 2025
مصر میں جاری مذاکرات کے دوران فلسطینی تنظیم حماس نے واضح کیا ہے کہ فلسطینی ہتھیار نہیں ڈالیں گے اور اسرائیلی افواج کو فوری طور پر فلسطینی علاقوں سے انخلا کرنا ہوگا۔
غیر ملکی میڈیا کے مطابق، مذاکرات میں زیرِ غور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا مجوزہ امن منصوبہ کئی متنازع نکات پر مشتمل ہے۔
حماس کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے میں یہ وضاحت موجود نہیں کہ آیا اسرائیلی فوج مکمل طور پر علاقے سے نکلے گی یا نہیں۔
ذرائع کے مطابق، یہ 20 نکاتی منصوبہ اسرائیل اور حماس کے درمیان زیرِ بحث ہے جبکہ علاقائی طاقتیں بھی اس میں ثالثی کا کردار ادا کر رہی ہیں تاکہ غزہ میں جنگ بندی کے لیے کوئی معاہدہ طے پا سکے۔
تاہم، بعض نکات پر اختلافات برقرار ہیں جو مذاکرات کے عمل کو پیچیدہ بنا سکتے ہیں۔
سب سے زیادہ متنازع نکتہ وہ شق ہے جس میں کہا گیا ہے کہ غزہ کو ہتھیاروں سے پاک کیا جائے اور تمام مسلح افراد کو ایک مشترکہ فلسطینی-مصری کمیٹی کے حوالے کیا جائے۔
5 اکتوبر کو ایک سینیئر حماس رہنما نے ان رپورٹس کو “بنیاد سے عاری” قرار دیتے ہوئے کہا کہ فلسطینی مزاحمتی گروہ کبھی غیر مسلح نہیں ہوں گے۔
الجزیرہ کے مطابق، متعدد فلسطینی دھڑوں نے مکمل غیر مسلح ہونے کے مطالبے کو مسترد کر دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ شرط غزہ کی آزادی کی جدوجہد کے منافی ہے اور اسرائیلی قبضے کے خلاف مزاحمت کا حق فلسطینی عوام کو حاصل ہے۔
منصوبے کے مطابق، حماس کو تمام 48 اسرائیلی یرغمالیوں کو واپس کرنا ہوگا، جن میں سے کچھ کے ہلاک ہونے کی اطلاعات بھی ہیں۔
حماس ممکنہ طور پر ان قیدیوں کو مرحلہ وار رہا کر سکتی ہے جب نئی فلسطینی حکومت تشکیل پا جائے۔
دوسری جانب، اسرائیلی وزیراعظم بن یامین نیتن یاہو کا کہنا ہے کہ ان کا ہدف حماس کا مکمل خاتمہ اور غزہ کو غیر مسلح کرنا ہے تاکہ یہ علاقہ مستقبل میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ بنے۔
جب ٹرمپ سے منصوبے کی کامیابی کے امکانات پر سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ اگر مذاکرات ناکام ہوئے تو ہم اپنی طاقت استعمال کریں گے۔ ہم ہر ممکن قدم اٹھائیں گے تاکہ سب معاہدے پر قائم رہیں۔
Comments
0 comment