26ویں آئینی ترمیم پر ایچ آر سی پی کو شدید تحفظات
ویب ڈیسک
|
24 Oct 2024
انسانی حقوق کمیشن برائے پاکستان (ایچ آر سی پی) نے 26ویں آئینی ترمیم کی چند شقوں پر تحفظات اور ممکنہ اثرات پر شدید تشویش اظہار کیا ہے۔
ہیومین رائٹس کمیشن پاکستان (ایچ آرسی پی) نے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے حوالے سے جاری اپنے تحفظات پر مبنی بیان میں کہا کہ اگرچہ یہ ترامیم پہلے کے مسودوں میں تجویز کردہ ترامیم کے مقابلے میں معتدل ہیں، تاہم اب بھی عدلیہ کی آزادی متاثر ہونے کا خدشہ ہے۔
ایچ آر سی پی کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ آئینی بینچز کے قیام اور ان کی تشکیل کے طریقہ کار پر ہمیں سنگین تحفظات ہیں کیونکہ عملی طور پر یہ خدشہ ہے کہ ان بینچز کی ساکھ براہ راست سیاسی دباؤ کے زیر اثر آ سکتی ہے۔
ایچ آر سی پی نے چیف جسٹس کی تقرری پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے خصوصی پارلیمانی کمیٹی کے قیام پر اعتراض کیا اور کہا کہ حکومت وقت کو اس حوالے سے برتری حاصل ہوگی جس کے نتیجے میں ممکنہ طور پر عدلیہ حکومت کے زیر اثر آسکتی ہے اور یہ آئین کے آرٹیکل 14 کی خلاف ورزی ہوگی۔
آئینی ترمیم کے حوالے سے بیان میں ایچ آر سی پی نے کہا کہ انہیں آرٹیکل (3)184 میں ترمیم پر کوئی اعتراض نہیں ہے جس کے تحت آئینی بینچ از خود نوٹس کا اختیار استعمال نہیں کر سکیں گے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ایچ آر سی پی یہ بھی تسلیم کرتا ہے کہ آرٹیکل 9 اے، جو صاف، صحت مند اور پائیدار ماحول کے حق کو ایک بنیادی حق قرار دیتا ہے، ایک ایسی اہم ترمیم ہے جس کی طویل عرصے سے ضرورت تھی اور حکومت کو اسے فوری طور پر نافذ کرنا چاہیے۔
ایچ آر سی پی نے اعلامیے میں کہا کہ اپوزیشن کی جانب سے آئینی ترمیم پر عائد کیے جانے والے الزامات سنگین ہے اور اراکین کی ضمیر فروشی یا اُن کی سیاسی وفاداری تبدیل کروانے کا معاملہ بھی تشویشناک ہے۔ ایچ آر سی پی نے کہا کہ ان الزامات کو نظر انداز نہیں کیا جانا چاہیے اور بل کے واحد، کسی آئینی ترمیم کے لیے ضروری سرکاری مسودے پر عوامی بحث کا نہ ہونا اس کے مقصد کی ساکھ پر بھی سوالات اٹھاتا ہے۔
Comments
0 comment