9 مئی کو کارکنوں کو جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی کال دی تھی، عمران خان
ویب ڈیسک
|
22 Jul 2024
بانی پی ٹی آئی نے 14 ماہ بعد اعتراف کیا ہے کہ انہیں اپنی گرفتاری کا پہلے سے اندازہ ہوگیا تھا اور انہوں نے 9 مئی سے پہلے گرفتاری کی صورت میں کارکنوں کو جی ایچ کیو کے سامنے پر امن احتجاجی مظاہرے کی کال دی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل وہ انکار کرتے رہے اور موقف اپنایا تھاکہ میں تو گرفتار تھا مجھے کیا پتا لوگ جی ایچ کیو کے باہر کیسے جمع ہوئے، جیل میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے بنوں واقع پر ملٹری کی مظاہرین پر فائرنگ کے بیان سے بھی مکرگے اور کہا کہ میں نے اس سے بڑی بات کی تھی کہ بنوں واقع پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
انہوں نے190 ملین پاونڈ سماعت کے دوران اڈیالہ جیل میں صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے بانی پی ٹی آئی کا مزید کہنا تھاکہ جب رینجرز مجھے اسلام آباد سے اغوا کرکے لے جائیں گے تو کارکنوں نے جی ایچ کیو کے باہر ہی مظاہرہ کرنا تھا، 9 مئی گرفتار ی سے پہلے کارکنوں کو کال دی تھی کہ اگر مجھے گرفتار کیا گیا تو جی ایچ کیو کے باہر پرامن مظاہرہ کرنا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میں نے کبھی کسی کو توڑ پھوڑ اور جلاو گھیراؤ کا نہیں کہا، لاہور میں یاسمین راشد جو کارکنوں کو جناح ہاوس جانے سے روک رہی تھی کیا وہ ٹینک پر بیٹھی تھی بلکہ وہ امن و امان کی صورت حال کو خراب ہونے سے روک رہی تھی۔
عمران خان نے کہا کہ میں نے تین لانگ مارچ اجازت کے باوجود منسوخ کردیے تھے، میری پارٹی الیکشن چاہتی تھی ہم کیسے پر تشدد مظاہرے کرسکتے تھے لیکن انھوں نے 9 مئی کے پر امن اختجاج کو پلاننگ کے ذریعے خراب کیا اور ہمیں غدار بنادیا، سانحہ 9 مئی کی سی سی ٹی وی فوٹیج آئی ایس آئی نے چوری کی، آج بھی مطالبہ کرتا ہوں کہ 9 مئی واقعے پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے۔
عمران خان نے خدشہ ظاہر کیا کہ یہ مجھے نو مئی کے کیسز میں ملٹری کی حراست میں دے کر وہاں میرا مقدمہ چلوائیں گے، میں ہر چیز کے لیے تیار ہوں اور کسی صورت بھی اپنے مطالبات سے پیچھے نہیں ہٹوں گا۔
ان کا مزید کہنا تھاکہ عطا تارڑ نے کہا میں جیل کے وی آئی پی کمرے میں ہوں اگر یہ سچ بول رہا ہے تو آ کر مجھ سے ملے، میڈیا دو منٹ کے لیئے آکر میرے کمرے کا دورہ کرے، ڈیتھ سیل اور دہشتگردی کے مقدمات میں گرفتار ملزمان کے سیل کی دیواریں میرے کمرے کے ساتھ ہیں۔
بانی پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ 8 فروری کے فراڈ کوکوور کرنے کیلئے جھوٹ پر جھوٹ بولا جا رہا ہے، پی ٹی آئی کی مخصوص نشستوں کی ریویو پٹیشن پر چیف جسٹس کو بہت جلدی ہے، ایڈ ہاک ججز کو بھی ساتھ ملایا جارہا ہے، ان سے کہتا ہوں ہماری 25 مئی کے حوالے سے پٹیشن پر سماعت کیوں نہیں ہو رہی، سب کو پتہ ہے کہ سپریم کورٹ میں اب یکطرفہ معاملہ چل رہا ہے، ہمارے کارکنان ملٹری جیل میں پڑے ہوئے ہیں، سرینہ عیسی کے میرے خلاف بیانات سوشل میڈیا پر پڑے ہیں اخلاقی طور پر چیف جسٹس کو ہمارے خلاف مقدمات نہیں سننے چاہیے۔
عمران خان نے کہا کہ نئے توشہ خانہ ریفرنس میں پرانے ملازم انعام شاہ اور کسٹم اپریزر کو وعدہ معاف گواہ بنایا گیا ہے، نیب نے ایک کروڑ 80 لاکھ کے ہار کی قیمت تین ارب 18کروڑ روپے لگائی تھی، ہم نے تو 50 فیصد رقم ادا کرکے 90 لاکھ روپے میں ہار خریدا تھا جو ہمارے پاس موجود ہے، نواز شریف اور آصف علی زرداری کے توشہ خانہ ریفرنسز کی سماعت کیوں نہیں ہو رہی،مجھے پتہ ہے نیب نئے کیس کے بعد کوئی نیا تحفہ لے کر آئے گا۔
بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ نو مئی کے مقدمات میں بھی میرے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کیلیے تیار کیے جارہے ہیں، وزیر آباد میں جب مجھے گولیاں لگیں کیونکہ میں نے جنرل فیصل کا نام لیا تھا،اس وقت تو کسی نے احتجاج نہیں کیا تھا نہ توڑ پھوڑ ہوئی تھی، 14مارچ کو میرے گھر پر حملہ ہوا اور 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس میں مجھ پر ایک اور حملہ ہوا، گزشتہ سال 14 مارچ کو میرے وکلا نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ہم کہیں نہیں جائیں گے اور تفتیش میں تعاون کریں گے اس کے باوجود رینجرز اور پولیس گھر داخل ہوئی اور توڑ پھوڑ کی۔
اُن کا کہنا تھا کہ 18 مارچ کو جوڈیشل کمپلیکس اسلام آباد پیشی کے موقع پر پولیس دوبارہ مجھ پر حملہ آور ہوئی، مجھے پتہ لگ گیا تھا یہ مجھے گرفتار کریں گے انہوں نے ہمارے پرامن احتجاج کو بغاوت بنا دیا،اگر ہم پرامن نہ ہوتے تو یاسمین راشد جناح ہؤ¿س کے باہر لوگوں کو اندر جانے سے نہ روکتی،نو مئی واقعات کی سی سی ٹی وی فوٹیجز آئی ایس آئی نے چوری کی ہیں نواز شریف مگرمچھ کے آنسو بہا کر اپنی حکومت سے کہہ رہا ہے کہ مہنگائی کردی ہے، نون لیگ نے اپنے دور حکومت میں آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدے کیئے،آئی پی پیز کے ساتھ مہنگے معاہدوں کی وجہ سے بجلی کی قیمتیں کنٹرول سے باہر ہیں، یہی لوگ آئی پی پیز کو لے کر آئے تھے اور اب کپیسٹی چارجز ادا کر رہے ہیں۔
عمران خان نے کہا کہ یہ کیسی جمہوریت ہے کہ ہمارے پارٹی کے موجودہ چیئرمین اور ترجمان کو گرفتار کر لیا گیا، بیرسٹر گور ہمارے ایم این ایز کے دستخطوں کی تصدیق کرانے الیکشن کمیشن جا رہے تھے،میں پارٹی کے سینٹرل آفس پر پولیس چھاپے اور گرفتاریوں کی مذمت کرتا ہوں، انہوں نے جمہوریت کی دھجیاں اڑا دی ہیں، سب کو پتہ ہے ملک میں کس کی حکومت ہے سب جانتے ہیں ملک عاصم منیر چلا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کے پی کے میں اس وقت حالات قابو سے باہر ہیں عوام کا پارہ ہائی ہے، صحافی نے سوال کیا کہ آپ نے بنوں واقعہ پر فوج پر براہ راست فائرنگ کا الزام عائد کیا لیکن خیبر پختونخواہ حکومت نے آپ کے بیان کے برعکس ریلیز جاری کی؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا میں جیل میں ہوں مجھے کیا پتا باہر کیا ہو رہا ہے، مجھے ایک جیل میں قید کی سزا ہے اور دوسرا جیل میں پی ٹی وی دیکھنے کی سزا دی ہوئی ہے۔
صحافی نے سوال کیا کہ آپ فوج کے خلاف پراپیگنڈہ کررہے ہیں یا کوئی ثبوت ہے آپ کے پاس؟ جس پر بانی پی ٹی آئی بنوں واقع میں ملٹری کی جانب سے مظاہرین پر فائرنگ کے موقف سے مکر گئے اور کہا کہ میں نے اس سے بڑی بات کی تھی کہ بنوں واقع پر جوڈیشل کمیشن بنایا جائے تاکہ حقیقت سامنے آسکے۔
ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ اکتوبر تک ملک میں ٹیکنو کریٹ سیٹ اپ لایا جائے گا کہ اپ اس کی سپورٹ کریں گے؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے کہا کہ ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ لانے سے بہتر ہے، ملک میں سیدھا سیدھا مارشل لا لگا دیں ویسے بھی ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا نافذ ہے، ملکی معیشت کے بہت برے حالات ہیں ملٹی نیشنل کمپنیاں ملک چھوڑ کر جا رہی ہیں ہمارے پروفیشنل بیرون ملک منتقل ہو رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جو سمجھتا ہے کہ ملک کو بحران سے نکالنے کا حل ٹیکنوکریٹ سیٹ اپ میں ہے وہ بیوقوف ہے، ملک کو موجودہ بحرانوں سے نکالنے کا واحد حل صاف شفاف انتخابات ہیں، محسن نقوی فراڈیا ہے اور وائسرائے بنا پھرتا ہے اس کے پیچھے بڑے صاحب ہیں، میں نے کوئی غلطی نہیں کی میں کسی سے معافی نہیں مانگوں گا ان کو چاہیے کہ یہ مجھ سے معافی مانگیں۔
صحافی نے سوال کیا کہ چیف الیکشن کمشنر کو جنرل فیض نے ن لیگ سے ملکر تعینات کروایا تھا کیا یہ سچ ہے؟ جس پر بانی چیئرمین نے جواب دیا کہ جنرل فیض وہی کرتا تھا جو اسے قمر باجوہ کہتا تھا، مجھے یقین دلاتے تھے کہ ہم نیوٹرل ہیں، قمر باجوہ کمر میں چھرا گھونپنے کا ماہر تھا، باجوہ کی اپنی ہی گیم تھی، ایک اور صحافی نے سوال کیا کہ غیر ملکی جریدے میں کل آپ کا ایک انٹرویو چھپا ہے جیل کے اندر وہ انٹرویو کیسے ہوا؟ جس پر بانی پی ٹی آئی نے جواب دیا کہ میں اپنے وکلا کو کچھ پوائنٹس بتا دیتا ہوں اسی بنیاد پر میرا انٹرویو چھپا۔
Comments
0 comment