بھارت میں ڈائیلاگ پاکستان پر پابندی عائد

ویب ڈیسک
|
1 May 2025
بھارتی حکومت نے نمایاں پاکستانی اکاؤنٹس کو آن لائن بلاک کرنے کی مہم جاری رکھتے ہوئے **ڈائیلاگ پاکستان** کے سوشل میڈیا ہینڈلز کو بھی ہندوستان میں رسائی سے روک دیا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد، انتہا پسند بی جے پی حکومت نے بغیر کوئی ثبوت پیش کیے پاکستان پر حملے کا الزام لگایا۔ اس کے بعد، بھارت نے مختلف سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر پاکستانی خبریں اور چینلز بلاک کرنا شروع کر دیے، خاص طور پر ان صفحات کو نشانہ بنایا گیا جو بھارت کے بے بنیاد دعوؤں کو چیلنج کرتے یا بے نقاب کرتے ہیں۔
ڈائیلاگ پاکستان قومی اور بین الاقوامی واقعات کی غیر جانبدارانہ رپورٹنگ کا عہد کیے ہوئے ہے، جس میں حقائق کو توڑ مروڑ کر پیش کرنے یا سنسنی خیزی سے گریز کیا جاتا ہے۔
یہ ڈیجیٹل سنسرشپ اس وقت سامنے آئی ہے جب پاکستانی میڈیا مواد پر بھارت کی طرف سے مزید پابندیاں عائد کی جا رہی ہیں۔ اس سے قبل، بھارت نے کئی مشہور پاکستانی یوٹیوب چینلز پر پابندی لگا دی تھی، حالانکہ وہ خود کو دنیا کا سب سے بڑا جمہوری ملک اور آزادی اظہار کا محافظ قرار دیتا ہے۔
فروری 2025 میں یورپی کمیشن کے نئی دہلی کے دورے سے قبل، کئی انسانی حقوق کی تنظیموں نے بھارتی حکومت کی جانب سے آزادی اظہار کو کچلنے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر تشویش کا اظہار کیا تھا۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل، ہیومن رائٹس واچ، کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس، کرسچن سولیڈیریٹی ورلڈوائڈ، اور رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز جیسی تنظیموں نے مودی کی قیادت والی حکومت پر جمہوریت کو کمزور کرنے، آزادی اظہار پر پابندیاں لگانے، اور اقلیتوں کے خلاف ظلم و ستم کے لیے مذمت کی تھی۔
انسانی حقوق کی نگراں تنظیموں نے اپنے خط میں بھارتی حکومت کے ان نئے قوانین پر تنقید کی جو آزادی اظہار کو مزید محدود کرتے ہیں، سیاسی مخالفین کو نشانہ بناتے ہیں، اور اختلاف رائے کو دباتے ہیں۔
انتہا پسند بی جے پی حکومت کے دور میں اقلیتیں اور اختلاف رائے رکھنے والے افراد غیرقانونی طور پر ظلم، قتل اور سزاؤں کا شکار ہو رہے ہیں۔ وزیراعظم نریندر مودی پر بھی تنقید ہوئی تھی جب بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں 2002 کے گجرات مسلم قتل عام میں ان کے کردار کو بے نقاب کیا گیا تھا۔
Comments
0 comment