بنوں چھاؤنی پر حملے میں 8 فوجی شہید، 10 دہشت گرد ہلاک

بنوں چھاؤنی پر حملے میں 8 فوجی شہید، 10 دہشت گرد ہلاک

جولائی کی صبح 10 دہشت گردوں کے ایک گروہ نے بنوں چھاوٴنی پر حملہ کیا اور چھاوٴنی میں داخل ہونے کی کوشش کی
بنوں چھاؤنی پر حملے میں 8 فوجی شہید، 10 دہشت گرد ہلاک

ویب ڈیسک

|

16 Jul 2024

 راولپنڈی: بنوں چھاؤنی پر خودکش حملے میں پاک فوج کے 8 جوان شہید ہو گئے جب کہ جوابی کارروائی میں 10 دہشت گرد مارے گئے۔

پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) کے مطابق 15 جولائی کی صبح 10 دہشت گردوں کے ایک گروہ نے بنوں چھاوٴنی پر حملہ کیا اور چھاوٴنی میں داخل ہونے کی کوشش کی، جسے سکیورٹی فورسز کے اہلکاروں نے ناکام بنا دیا۔

حملے کے دوران دہشت گردوں نے بارود سے بھری گاڑی چھاوٴنی کی دیوار سے ٹکرا دی، اس خودکش دھماکے کے نتیجے میں دیوار کا ایک حصہ گر گیا اور ملحقہ انفرا اسٹرکچر کو نقصان پہنچا۔ حملے میں پاک فوج کے 8بہادر سپوتوں نے جام شہادت نوش کیا، جن میں نائب صوبیدار محمد شہزاد، حوالدار ظلِ حسین، حوالدار شہزاد احمد، سپاہی اشفاق حسین خان، سپاہی سبحان مجید، سپاہی امتیاز خان، سپاہی ارسلان اسلم اور فرنٹیئر کانسٹیبلری کے لانس نائیک سبز علی  شامل ہیں۔

آئی ایس پی آر کے مطابق آپریشن میں پاک فوج کے دستوں نے مؤثر طریقے سے دہشت گردوں کا مقابلہ کیا۔ سکیورٹی فورسز کی مؤثر کارروائی میں تمام 10 دہشت گردوں کو جہنم واصل کر دیا گیا۔سکیورٹی فورسز کی بروقت اور مؤثر جوابی کارروائی نے بڑی تباہی کو روک دیا جس سے قیمتی معصوم جانیں بچ گئیں۔ سکیورٹی فورسز کی بہادری اور بے لوث کارروائی دہشت گردی کے خلاف جنگ میں انتھک عزم کا منہ بولتا ثبوت ہے۔

ترجمان پاک فوج کے مطابق دہشت گردی کی گھناوٴنی کارروائی حافظ گل بہادر گروپ نے کی ہے۔ یہ گروپ افغانستان سے کام کرتا ہے اور ماضی میں بھی پاکستان کے اندر دہشت گردی کی کارروائیوں کے لیے افغان سرزمین استعمال کرتا رہا ہے۔ پاکستان نے عبوری افغان حکومت کے ساتھ مسلسل اپنے تحفظات کا اظہار کیا ہے۔ پاکستان نے افغان حکومت سے کہا ہے کہ وہ ایسے عناصر کے خلاف مؤثر کارروائی کرے۔

پاکستان کی مسلح افواج دہشت گردی کی اس لعنت کے خلاف مادر وطن اور اس کے عوام کا دفاع کرتی رہیں گی۔ افغانستان سے آنے والے ان خطرات کے خلاف تمام ضروری اقدامات کریں گے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!