ڈکی بھائی سے 9 کروڑ رشوت لینے والے وفاقی ایجنسی کے 8 افسران پر مقدمہ درج
ویب ڈیسک
|
28 Oct 2025
معروف یوٹیوبر سعدالرحمن عرف ڈکی بھائی کی اہلیہ اروب جتوئی کی مدعیت میں این سی سی آئی اے (National Cyber Crime Investigation Agency) کے آٹھ افسران کے خلاف سنگین الزامات پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق، اروب جتوئی نے مؤقف اختیار کیا کہ متعلقہ افسران نے انہیں مقدمہ میں ریلیف دینے کے عوض 60 لاکھ روپے رشوت طلب کی، جبکہ ڈکی بھائی کو جوڈیشل ریمانڈ پر بھیجنے سے بچانے کے لیے مزید 30 لاکھ روپے کی رشوت مانگی گئی۔
مقدمے میں یہ بھی الزام لگایا گیا ہے کہ دورانِ تفتیش ڈکی بھائی کے اکاؤنٹ سے 326,420 امریکی ڈالرز (تقریباً 9 کروڑ پاکستانی روپے) غیر قانونی طور پر ہتھیائے گئے۔
ایف آئی آر میں جن افسران کو نامزد کیا گیا ہے ان میں شامل ہیں:
1. سرفراز چودھری (ایڈیشنل ڈائریکٹر
2. زاوار احمد (ڈپٹی ڈائریکٹر
3. محمد عثمان (ڈپٹی ڈائریکٹر
4. ایاز خان (ڈپٹی ڈائریکٹ
5. شعیب ریاض (اسسٹنٹ ڈائریکٹر
6. مُجتبیٰ ظفر (اسسٹنٹ ڈائریکٹر
7. یاسر رمضان (سب انسپکٹر)
8. علی رضا (سب انسپکٹر)
ذرائع کے مطابق، مقدمہ میں رشوت اور رقم خوردبرد کے الزامات کے ساتھ اختیارات کے ناجائز استعمال کی دفعات بھی شامل کی گئی ہیں۔
ادھر، این سی سی آئی اے کے ترجمان نے اس معاملے پر تبصرہ کرنے سے گریز کیا ہے، تاہم اندرونی ذرائع کا کہنا ہے کہ ادارہ اندرونی انکوائری شروع کرنے پر غور کر رہا ہے تاکہ الزامات کی نوعیت کا تعین کیا جا سکے۔
واضح رہے کہ ڈکی بھائی حالیہ ہفتوں میں ایک آن لائن مالی تنازعے کے باعث سرخیوں میں رہے ہیں، جس کے بعد سائبر کرائم ونگ نے ان کے خلاف تحقیقات کا آغاز کیا تھا۔
اروب جتوئی کے مطابق، دورانِ تفتیش ان کے اور ان کے شوہر کے ساتھ غیر منصفانہ رویہ اپنایا گیا اور مالی استحصال کی کوشش کی گئی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ مقدمہ درج ہونے کے بعد وفاقی تحقیقاتی ادارہ (ایف آئی اے) سے بھی رپورٹ طلب کیے جانے کا امکان ہے تاکہ معاملے کی شفاف جانچ یقینی بنائی جا سکے۔
Comments
0 comment