فضل الرحمان کی فتح، صدر آصف علی زرداری نے مدارس بل پر دستخط کردیے

فضل الرحمان کی فتح، صدر آصف علی زرداری نے مدارس بل پر دستخط کردیے

کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے
فضل الرحمان کی فتح، صدر آصف علی زرداری نے مدارس بل پر دستخط کردیے

Webdesk

|

29 Dec 2024

اسلام آباد: دینی مدارس کی رجسٹریشن کا معاملہ ،صدر آصف زرداری نے سوسائٹیز رجسٹریشن ایکٹ 2024 پر دستخط کردئیے۔

ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق صدر کے دستخطوں کے ساتھ ہی بل قانون بن گیا ،قومی اسمبلی جلد گزٹ نوٹیفیکیشن جاری کرے گی۔ترجمان قومی اسمبلی کے مطابق قانون کے تحت دینی مدارس کی رجسٹریشن سوسائٹی ایکٹ کے مطابق ہوگی،یہ معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیا گیا ہے۔

یاد رہے کہ گزشتہ روز جمعیت علمائے اسلام (ف) سندھ کے جنرل سیکریٹری مولانا راشد سومرو نے لاڑکانہ میں صدر آصف زرداری سے ملاقات کی تھی، اس موقع پر چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری بھی موجود تھے۔

پیپلزپارٹی کی قیادت اور جمعیت علمائے اسلام سندھ کے رہنماؤں کے درمیان سیاسی صورت حال کے علاوہ مدارس رجسٹریشن بل پر بھی تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا تھا۔آصف علی زرداری نے مدارس بل کے معاملے پر مولانا فضل الرحمٰن کے تحفظات دور کرنے اور معاملہ جلد از جلد حل کرنے کی یقین دہانی کرائی تھی۔

20 اکتوبر 2024 کو مدارس کی رجسٹریشن کے حوالے سے ایک بل سینیٹ میں پیش کیا گیا جس میں ذیل میں درج شقیں شامل کی گئی ہیں۔بل کو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 کا نام دیا گیا ہے، بل میں متعدد شقیں شامل ہیں۔

بل میں 1860 کے ایکٹ کی شق 21 کو تبدیل کرکے دینی مدارس کی رجسٹریشن کے نام سے ایک نئی شق شامل کی گئی ہے۔اس شق میں کہا گیا ہے کہ ہر دینی مدرسہ چاہے اسے جس نام سے پکارا جائے اس کی رجسٹریشن لازم ہوگی، رجسٹریشن کے بغیر مدرسہ بند کردیا جائیگا۔

شق 21۔اے میں کہا گہا کہ وہ دینی مدارس جو سوسائٹیز رجسٹریشن ترمیمی ایکٹ 2024 کے نافذ ہونے سے قبل قائم کیے گئے ہیں، اگر رجسٹرڈ نہیں تو انہیں 6 ماہ کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

شق بی میں کہا گیا کہ وہ مدارس جو اس بل کے نافذ ہونے کے بعد قائم کیے جائیں گے انہیں ایک سال کے اندر اپنی رجسٹریشن کرانی ہوگی، بل میں واضح کیا گیا ہے کہ ایک سے زائد کیمپس پر مشتمل دینی مدارس کو ایک بار ہی رجسٹریشن کرانی ہوگی۔

بل کی شق 2 میں کہا گیا ہے کہ ہر مدرسے کو اپنی سالانہ تعلیمی سرگرمیوں کی رپورٹ رجسٹرار کو جمع کرانی ہوگی۔بل کی شق 3 کے مطابق کہ ہر مدرسہ کسی آڈیٹر سے اپنے مالی حساب کا آڈٹ کروانے کا پابند ہوگا، آڈٹ کے بعد مدرسہ رپورٹ کی کاپی رجسٹرار کو جمع کرانے کا بھی مجاز ہوگا۔

بل کی شق 4 کے تحت کسی دینی مدرسے کو ایسا لٹریچر پڑھانے یا شائع کرنے کی اجازت نہیں ہو گی جو عسکریت پسندی، فرقہ واریت یا مذہبی منافرت کو فروغ دے تاہم مذکورہ شق میں مختلف مذاہب یا مکاتب فکر کے تقابلی مطالعے، قران و سنت یا اسلامی فقہ سے متعلق کسی بھی موضوع کے مطالعے کی ممانعت نہیں ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!