ججز خط : وفاقی وزیر قانون فوج کے دفاع میں کھل کر آگئے
ویب ڈیسک
|
28 Mar 2024
حکومت نے عدلیہ میں خفیہ اداروں کی مبینہ مداخلت کے حوالے سے عائد الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان کیا ہے جبکہ وفاقی وزیر قانون نے کہا ہے کہ فوج نے بہت قربانیاں دیں ہمیشہ اُس پر انگلیاں نہیں اٹھانی چاہیں۔
وزیراعظم میاں شہباز شریف کی چیف جسٹس آف پاکستان سے ملاقات کے بعد اٹارنی جنرل کے ساتھ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ تمام آئینی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کام کرنا چاہیے۔ ادارہ جاتی مداخلت کسی صورت قابل قبول نہیں ۔ اس حوالے سے کمیشن انکوائری ایکٹ کے تحت کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے گا۔ ابتدائی طور پر کمیشن بنانے کا فیصلہ ہوا ہے ۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کی چیف جسٹس سے ملاقات کے بارے میں سب جاننا چاہتے ہیں ۔ ا سلام آباد ہائی کورٹ کے جج کی گونج تھی جو نیشنل میڈیا اور سوشل میڈیا کی زینت بنا ۔ اسی تناظر میں چیف جسٹس نے کل فل کورٹ میٹنگ کی ۔ چیف جسٹس کی خواہش پر وزیر اعظم کی آج ملاقات ہوئی ۔ وزیر اعظم نے بھی صورتحال کی اہمیت کو سمجھتے ہوئے خود جانے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس اور وزیراعظم کے درمیان ملاقات تقریباً ڈیڑھ گھنٹے تک جاری رہی، جس میں اس اہم معاملے سمیت دیگر اہم مسائل پر تبادلہ خیال ہوا۔
وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ خط کے معاملے کی سنجیدگی کو دیکھتے ہوئے عدلیہ کی آزادی پر کوئی سمجھوتا نہیں ہوگا ۔حکومت کا فرض ہے اس معاملے کی چھان بین کی جائے، جس کے لیے حکومت نے خط کے معاملے کی تحقیقات کا فیصلہ کیا ہے۔ اس معاملے کو کل کابینہ کے سامنے بھی رکھا جائے گا اور پھر معاملے کی تحقیقات کے لیے کمیشن بنایا جائے گا، جس کے ٹی او آرز کابینہ کی مشاورت کے بعد طے کیے جائیں گے۔
انہوں نے کہا کہ تحقیقات کے لیے بہت سے ججزز کے نام زیرغور ہیں۔ چیف جسٹس نے بھی تحقیقاتی کمیشن بنانے پر اتفاق کیا ہے۔ کسی ریٹائرڈ جج سے درخواست کی جائے گی کہ اس معاملے کی تحقیقات کریں۔
اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ تمام آئینی اداروں کو اپنی حدود میں رہ کام کرنا چاہیے۔ ادارہ جاتی مداخلت کسی صورت قابل قبول نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ کل فل کورٹ میں کمیشن بنانے پر بھی بات ہوئی ۔ ایک طریقہ یہ تھا کہ اس معاملے کو 184/3کے تحت لیا جائے۔ وزیر اعظم کے ساتھ ملاقات کی نوعیت بہت سنجیدہ تھی۔ جوڈیشری آزادانہ کام کرتی ہے۔ چیف جسٹس اس ادارے کے آئینی سربراہ ہیں۔
وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ ججز کے خط لکھنے سے کوئی آئینی بحران پیدا نہیں ہوا۔ چیف جسٹس نے معاملے کی سنگینی کو سمجھتے ہوئے فوری ایکشن لیا۔ کیا ہی اچھا ہوتا یہ باتیں آج سے 13ماہ پہلے ہو جاتیں۔ جب اس طرح کے معاملات آئیں، مٹی ڈالنے کے بجائے شفاف طریقے سے منطقی انجام تک پہنچایا جانا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جتنی قربانیاں افواج پاکستان نے دی ہیں، اس کی قدر کرنی چاہیے۔ ہمیشہ ان پرانگلی نہیں اٹھانی چاہیے۔ تمام اداروں کو ایک دوسرے کو عزت دینی چاہیے۔ وزیر اعظم کل سارے فیصلے کابینہ کے سامنے رکھیں گے ۔ وزیر اعظم خفیہ اداروں سے بھی پوچھیں گے اور ان پٹ بھی لیں گے۔
Comments
0 comment