کلچر ڈے ریلی کے شرکا پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے پر پولیس کی سرزنش

کلچر ڈے ریلی کے شرکا پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے پر پولیس کی سرزنش

سماعت کے دوران جج نے حکم دیا کہ تمام ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔
کلچر ڈے ریلی کے شرکا پر دہشت گردی کا مقدمہ درج کرنے پر پولیس کی سرزنش

Webdesk

|

8 Dec 2025

کراچی: شہر قائد میں انسداد دہشت گردی کی عدالت (اے ٹی سی) نے پیر کو سندھ کلچر ڈے کے موقع پر آتشزنی، توڑ پھوڑ اور ریاست مخالف نعرے لگانے کے الزام میں گرفتار 12 ملزمان کا جسمانی ریمانڈ دینے سے انکار کردیا۔

سماعت کے دوران جج نے حکم دیا کہ تمام ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کے سامنے پیش کیا جائے۔

دہشت گردی کے الزامات لگانے پر پولیس کی سرزنش کرتے ہوئے جج نے تفتیشی افسر (IO) سے کہا کہ وہ بلند آواز میں ایف آئی آر پڑھیں۔ یہ صرف دفعہ 144 کی خلاف ورزی ہے۔ دہشت گردی کہاں سے آئی؟

آئی او نے استدلال کیا کہ شکایت کنندہ نے نہیں، اس نے دہشت گردی کی دفعہ شامل کی ہیں، تو جج نے جواب دیا، "جس نے بھی اس کو شامل کیا وہ کم علم ہے، اور جو اس کیس کو یہاں لایا وہ بھی کم علم ہے۔

پراسیکیوٹر علی رضا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ریڈ زون میں سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا گیا۔

جس پر جج نے سوال کیا کہ یہ ریلی ہر سال نکلتی ہے تو ایئرپورٹ کراس کرنے کے بعد کیا ہوا؟ زبانی دعوؤں پر بھروسہ نہ کریں۔ یہ دہشت گردی کیسے بن گئی؟

عدالت نے نوٹ کیا کہ ملزمان کا گاڑیوں کو آگ لگانے کا ارادہ نہیں تھا اور آئی او نے بھی اس بات کو تسلیم کیا۔ جج نے ایف آئی آر کی قانونی حیثیت پر سوال اٹھاتے ہوئے اسے "مبہم" قرار دیا اور تجویز کیا کہ مشتبہ افراد کو ایک پرامن ریلی سے گرفتار کیا گیا تھا اور اس کے بعد "جعلی ایف آئی آر" درج کی گئی تھی۔

عدالت کے مطابق آئی او کسی سنگین نقصان کا تعین کرنے یا کیس کو دہشت گردی سے جوڑنے کے ثبوت فراہم کرنے میں ناکام رہا۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!