اسٹیٹ بینک کا آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بینک کا آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان

اسٹیٹ بینک کے مطابق خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروری میں مہنگائی توقع سے کم رہی
اسٹیٹ بینک کا  آئندہ 2 ماہ کیلئے شرح سود برقرار رکھنے کا اعلان

Webdesk

|

10 Mar 2025

اسلام آباد : اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آئندہ ڈیڑھ ماہ کے لیے پالیسی ریٹ 12فیصد کی موجودہ سطح پر برقرار رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق خوراک اور توانائی کی قیمتوں میں کمی کی وجہ سے فروری میں مہنگائی توقع سے کم رہی اس کے ساتھ ہی قوزی مہنگائی اب بھی بلند سطح پر برقرار ہے اور توقع سے کہیں زائد مستحکم ثابت ہورہی ہے۔

 معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں یہ رجحان تازہ ترین معاشی اظہاریوں، صارفین اور کاروباری اعتماد کے تازہ ترین سروے سے ظاہر ہوتا ہے، رقوم کی کمزور آمد کی صورت حال میں بڑھتی ہوئی درآمدات کی بنا پر بیرونی کھاتے کا کچھ دبا سامنے آرہا ہے۔

 پالیسی ریٹ میں کی جانے والی نمایاں کمی کے اثرات اب سامنے آرہے ہیں۔ مہنگائی کو 5-7فیصد ہدف کی حدود کے اندر مستحکم رکھنے اور پائیدار معاشی نمو کو مدد دیتے ہوئے میکرو اقتصادی استحکام کو یقینی بنانے کے لیے محتاط زری پالیسی موقف برقرار رکھنے کی ضرورت ہے۔

اسٹیٹ بینک نے مانیٹری پالیسی بیان میں کہا ہے کہ پائیدار نمو کے لیے ساختی اصلاحات ضروری ہیں مہنگائی میں مزید کمی آئیگی جس کے بعد بتدریج اضافہ ہوگا رواں مالی سال مہنگائی پانچ سے سات فیصد رہے گی۔

مہنگائی کے منظر نامے کو خوراک کی قیمتوں میں اتار چڑھا ک، توانائی کی قیمتوں میں ایڈجسٹمنٹ، اضافی ٹیکسوں اور عالمی اجناس کی قیمتوں سے خطرہ لاحق ہے مالی سال 2024-25 میں جاری کھاتے کا توازن فاضل اور جی ڈی پی خسارہ 0.5 فیصد رہے گا۔

 اسٹیٹ بینک کے ذخائر جون 2025 تک بڑھ کر 13 ارب ڈالر سے زائد رہیں گی عالمی بے یقینی کے ماحول میں بیرونی بفرز کو مضبوط بنانا ہوگا مالی حالات کے بہتر ہونے سے مالی سال 25 کی دوسری ششماہی میں معاشی نمو بحال ہو جائیگی۔

رواں مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو 2.5 سے 3.5 فیصد تک رہنے کی پیشن گوئی برقرار آگے چل کر معاشی سرگرمیوں کی رفتار مزید بڑھے گیکمیٹی نے نوٹ کیا کہ فروری 2025 میں مہنگائی توقعات سے کم رہی جس کا بنیادی سبب غذااور توانائی کی قیمتوں میں آنے والی کمی تھی۔

 اس کمی کے باوجود کمیٹی نے ان قیمتوں میں اندرونی تغیر کی بنا پر مہنگائی کے موجودہ گرتے ہوئے رجحان کو درپیش خطرات کی جانچ کی۔ ساتھ ہی قوزی گرانی (core inflation) بلند سطح پر زیادہ مستقل ثابت ہورہی ہے چنانچہ غذا اور توانائی کی قیمتوں کا بڑھنا مہنگائی میں اضافے کا باعث بن سکتا ہے۔

اس دوران معاشی سرگرمیاں مسلسل بڑھ رہی ہیں جیسا کہ بلند تعدد کے تازہ ترین معاشی اظہاریوں سے ظاہر ہوتا ہے۔ مزید برآں، ایم پی سی کا نقطہ نظر یہ تھا کہ رقوم کی کمزور آمد کی صورت حال میں بڑھتی ہوئی درآمدات کی بنا پر بیرونی کھاتے کا کچھ دبا سامنے آیا ہے۔

Comments

https://dialoguepakistan.com/ur/assets/images/user-avatar-s.jpg

0 comment

Write the first comment for this!